ETV Bharat / bharat

'سپریم کورٹ سنگین بحران کا شکار' - سپریم کورٹ سنگین بحران کا شکار

سپریم کورٹ کے سابق ججوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس وقت سنگین دور سے گزررہا ہے۔

'سپریم کورٹ سنگین بحران کا شکار'
author img

By

Published : May 7, 2019, 11:52 PM IST

سپریم کورٹ کے ایک سابق ملازمہ نے 19 اپریل کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا۔

الزامات کی جانچ کرنے لیے سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی۔جانچ رپورٹ میں چھ مئی کو جسٹس گوگوئی کو کلن چٹ دے دی گئی۔

متعدد ریٹائرڈ ججوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو جس طرح سے حل کیا جانا چاہیے تھا ویسے حل نہیں کیا گیا تھا۔

رنجن گوگوئی نے الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سپریم کورٹ کے خلاف سازش کا یہ ایک حصہ ہے۔

گوگوئی نے کہا تھا کہ شکایت کرنے والے کے پیچھے ایک بڑی طاقت ہے جو سپریم کورٹ کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے۔

حالانکہ سبھی اس بات پر سب کا اتفاق تھا کہ سپریم کورٹ شدید بحران سے گذر رہا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس آر ایس ودھی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی معتبریت پر چوٹ لگی ہے۔

سپریم کورٹ کے ایک اور سابق جج گیان سودھا مشرا کہتی ہیں کہ الزام صحیح ہو یا غلط جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ بہت المناک واقعہ ہے۔

جنسی ہراسانی کی شکایت کر نے والی خاتون نے کیس کی جانچ کرنے والے پینل کے فیصلے کو ناانصافی پر محمول بتایا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جو ڈر تھا وہی ہوا۔ اور ملک کے سپریم کورٹ سے انصاف کی میری سبھی امیدیں ٹوٹ گئی ہے۔

اس رپورٹ کی ایک کاپی رنجن گوگوئی کو دی گئی تھی جب کہ اس خاتون کو رپورٹ کی کاپی نہیں دی گئی تھی۔

خاتون کا کہنا ہے کہ رپورٹ دیکھے بغیر وہ یہ نہیں جان سکتی کہ ان کے الزامات کو کس بنیاد پر خارج کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج اشوک گانگولی کا کہنا تھا کہ وہ اس رپورٹ کے خلاف بہت کچھ کہہ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ; لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ مجھے خاتون کی جانب سے بہت افسوس ہے۔

جسٹس آر ایس سودھی نے کہا کہ جانچ کا عمل تھوڑا ناقص تھا ان کا کہنا تھا کہ الزامات عائد کرنے والی خاتون نے پوچھ گچھ کے دوران اگر وکیل کا مطالبہ کی تھی تو اس کی یہ مانگ پوری کرنا چاہیئے تھا۔

جسٹس سودھی مشرا کے مطابق خاتون نے لڑائی شروع کی لیکن صحیح وقت پرپر پیچھے ہٹ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کا بیان صرف درج کیا جارہا تھا اس وقت وکیل کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، قانونی طور سے یہ کیس کمزور ہے۔

ججوں کی فکر اس بات کی تھی کہ سپریم کورٹ کی عزت اور وقار کو بحال کیسے کیا جائے۔

جسٹس سودھی کہتے ہیں کہ شکایت کردہ خاتون اگر یہ مطالبہ کرے کہ جانچ دوبارہ ہو تو اس کی مانگ قبول کرلینی چاہیئے اور اسے اپنا وکیل ساتھ میں لانے کی اجازت ہونی چاہیے۔شاید اس سے عدالت کا اعتماد بحال ہو۔

جسٹس گانگولی کہتے ہیں کہ اس میں کافی وقت لگے گا۔ سابق ججوں کا کہنا تھا کہ معاملے کی تہ تک جانا ضروری ہے اور اس سب سے زیادہ ادارے کی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے ہر قدم کو اٹھانا چاہیئے۔

سپریم کورٹ کے ایک سابق ملازمہ نے 19 اپریل کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا۔

الزامات کی جانچ کرنے لیے سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی۔جانچ رپورٹ میں چھ مئی کو جسٹس گوگوئی کو کلن چٹ دے دی گئی۔

متعدد ریٹائرڈ ججوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو جس طرح سے حل کیا جانا چاہیے تھا ویسے حل نہیں کیا گیا تھا۔

رنجن گوگوئی نے الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سپریم کورٹ کے خلاف سازش کا یہ ایک حصہ ہے۔

گوگوئی نے کہا تھا کہ شکایت کرنے والے کے پیچھے ایک بڑی طاقت ہے جو سپریم کورٹ کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے۔

حالانکہ سبھی اس بات پر سب کا اتفاق تھا کہ سپریم کورٹ شدید بحران سے گذر رہا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس آر ایس ودھی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی معتبریت پر چوٹ لگی ہے۔

سپریم کورٹ کے ایک اور سابق جج گیان سودھا مشرا کہتی ہیں کہ الزام صحیح ہو یا غلط جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ بہت المناک واقعہ ہے۔

جنسی ہراسانی کی شکایت کر نے والی خاتون نے کیس کی جانچ کرنے والے پینل کے فیصلے کو ناانصافی پر محمول بتایا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جو ڈر تھا وہی ہوا۔ اور ملک کے سپریم کورٹ سے انصاف کی میری سبھی امیدیں ٹوٹ گئی ہے۔

اس رپورٹ کی ایک کاپی رنجن گوگوئی کو دی گئی تھی جب کہ اس خاتون کو رپورٹ کی کاپی نہیں دی گئی تھی۔

خاتون کا کہنا ہے کہ رپورٹ دیکھے بغیر وہ یہ نہیں جان سکتی کہ ان کے الزامات کو کس بنیاد پر خارج کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج اشوک گانگولی کا کہنا تھا کہ وہ اس رپورٹ کے خلاف بہت کچھ کہہ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ; لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ مجھے خاتون کی جانب سے بہت افسوس ہے۔

جسٹس آر ایس سودھی نے کہا کہ جانچ کا عمل تھوڑا ناقص تھا ان کا کہنا تھا کہ الزامات عائد کرنے والی خاتون نے پوچھ گچھ کے دوران اگر وکیل کا مطالبہ کی تھی تو اس کی یہ مانگ پوری کرنا چاہیئے تھا۔

جسٹس سودھی مشرا کے مطابق خاتون نے لڑائی شروع کی لیکن صحیح وقت پرپر پیچھے ہٹ گئیں۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کا بیان صرف درج کیا جارہا تھا اس وقت وکیل کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، قانونی طور سے یہ کیس کمزور ہے۔

ججوں کی فکر اس بات کی تھی کہ سپریم کورٹ کی عزت اور وقار کو بحال کیسے کیا جائے۔

جسٹس سودھی کہتے ہیں کہ شکایت کردہ خاتون اگر یہ مطالبہ کرے کہ جانچ دوبارہ ہو تو اس کی مانگ قبول کرلینی چاہیئے اور اسے اپنا وکیل ساتھ میں لانے کی اجازت ہونی چاہیے۔شاید اس سے عدالت کا اعتماد بحال ہو۔

جسٹس گانگولی کہتے ہیں کہ اس میں کافی وقت لگے گا۔ سابق ججوں کا کہنا تھا کہ معاملے کی تہ تک جانا ضروری ہے اور اس سب سے زیادہ ادارے کی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے ہر قدم کو اٹھانا چاہیئے۔

Intro:Body:

ashraf


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.