جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی ڈویژن بنچ نے پیشے سے وکیل اشونی اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ یہ فیصلہ سازی سے متعلق معاملہ ہے اور وہ اس معاملے میں دخل نہیں دے سکتی۔
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ملک کے تعلیمی نظام کی وجہ سے بچوں پر بستہ کا بوجھ پہلے سی ہی زیادہ ہے اور کیا نصاب کو ایک ساتھ ملا کر عرضی گزار یہ بوجھ مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'آپ چاہتے ہیں کہ عدالت سبھی بورڈوں کو ضم کر کے ایک بورڈ بنانے کا حکم دے۔ یہ ہم نہیں کر سکتے۔ یہ پالیسی سے متعلق معاملہ ہے اور اس میں ہم کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ عرضی گزار چاہتے ہیں تو اپنی بات حکومت کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔'
مزید پڑھیں:
بھارت میں کورونا متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز
اپاھیائے نے پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم نافذ کرنے کے لیے اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل کے طرز پر قومی تعلیمی کونسل یا قومی تعلیمی کمیشن کی تشکیل کے امکانات تلاش کرنے کی مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی تھی۔