بابری مسجد, رام جنم بھومی کی حق ملکیت کے مقدمہ پر عدلت عظمٰی کے ذریعہ دیے گئے فیصلے پر تمام بھارتی ریاست کے رہنماؤں سمیت مسلم تنظیموں کے اعلی ذمہ داروں نے بھی اس فیصلے کا استقبال کیا ہے۔
تمام سیاسی رہنماؤں اور مسلم تنظیموں کے سربراہان نے کہا کہ 'فیصلہ بھارت کی عدالت عظمٰی کی جانب سے کیا گیا ہے اس لیے ہمیں یہ فیصلہ منظور ہے لیکن اس فیصلے میں 'نہ تو کسی کو شکست ملی ہے اور نہ ہی کسی کو فتح حاصل ہوئی' ہے۔
ذمہ داروں کا یہ بھی کہنا ہے کی ہم تو اس فیصلے سے قبل ہی اس بات کا اعلان کرتے تھے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جو بھی فیصلہ دیا جائے گا ہمیں وہ فیصلہ ہر صورت ہمیں منظور ہے۔
واضح رہے کہ فیصلے سے قبل تمام سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے تمام تر کشیدگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امن و سکون کے ساتھ عدالت عظمٰی کے ہر فیصلے کو قبول کرنے اور حالات کو دگر گوں ہونے سے بچائے رکھنے کی عوام سے اپیل بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی ایک آئینی بنچ نے مندر مسجد کے اس تنازعے کا متفقہ طور پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے ایک متبادل پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے متبادل زمین کا انتظام کریں۔
مزید پڑھیں:مختلف طبقے کی سرکردہ شخصیات کا رد عمل
جسٹس گوگوئی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا: 'زمین کی ملکیت کا فیصلہ مذہبی عقیدے کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا۔ ملیکت کا فیصلہ صرف قانونی بنیادوں پرکیا جاتا ہے۔'
اطلاع کے مطابق وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس فیصلے پر مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے۔