ETV Bharat / bharat

ایودھیا فیصلے پر مختلف رہنماؤں کا ملا جلا رد عمل

تمام سیاسی رہنماؤں اور مسلم تنظیموں کے سربراہان نے کہا کہ 'فیصلہ بھارت کی عدالت عظمٰی  کی جانب سے کیا گیا ہے اس لیے ہمیں یہ فیصلہ منظور ہے لیکن اس فیصلے میں نہ تو کسی کو شکست ملی ہے اور نہ ہی کسی کو فتح حاصل ہوئی ہے۔

ایودھیا فیصلے پر مختلف رہنماؤں کا ملا جلا رد عمل
author img

By

Published : Nov 9, 2019, 10:22 PM IST

بابری مسجد, رام جنم بھومی کی حق ملکیت کے مقدمہ پر عدلت عظمٰی کے ذریعہ دیے گئے فیصلے پر تمام بھارتی ریاست کے رہنماؤں سمیت مسلم تنظیموں کے اعلی ذمہ داروں نے بھی اس فیصلے کا استقبال کیا ہے۔

تمام سیاسی رہنماؤں اور مسلم تنظیموں کے سربراہان نے کہا کہ 'فیصلہ بھارت کی عدالت عظمٰی کی جانب سے کیا گیا ہے اس لیے ہمیں یہ فیصلہ منظور ہے لیکن اس فیصلے میں 'نہ تو کسی کو شکست ملی ہے اور نہ ہی کسی کو فتح حاصل ہوئی' ہے۔

ذمہ داروں کا یہ بھی کہنا ہے کی ہم تو اس فیصلے سے قبل ہی اس بات کا اعلان کرتے تھے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جو بھی فیصلہ دیا جائے گا ہمیں وہ فیصلہ ہر صورت ہمیں منظور ہے۔

واضح رہے کہ فیصلے سے قبل تمام سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے تمام تر کشیدگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امن و سکون کے ساتھ عدالت عظمٰی کے ہر فیصلے کو قبول کرنے اور حالات کو دگر گوں ہونے سے بچائے رکھنے کی عوام سے اپیل بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا ہے۔

ایودھیا فیصلے پر مختلف رہنماؤں کا ملا جلا رد عمل

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی ایک آئینی بنچ نے مندر مسجد کے اس تنازعے کا متفقہ طور پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے ایک متبادل پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے متبادل زمین کا انتظام کریں۔

مزید پڑھیں:مختلف طبقے کی سرکردہ شخصیات کا رد عمل

جسٹس گوگوئی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا: 'زمین کی ملکیت کا فیصلہ مذہبی عقیدے کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا۔ ملیکت کا فیصلہ صرف قانونی بنیادوں پرکیا جاتا ہے۔'

اطلاع کے مطابق وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس فیصلے پر مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے۔

بابری مسجد, رام جنم بھومی کی حق ملکیت کے مقدمہ پر عدلت عظمٰی کے ذریعہ دیے گئے فیصلے پر تمام بھارتی ریاست کے رہنماؤں سمیت مسلم تنظیموں کے اعلی ذمہ داروں نے بھی اس فیصلے کا استقبال کیا ہے۔

تمام سیاسی رہنماؤں اور مسلم تنظیموں کے سربراہان نے کہا کہ 'فیصلہ بھارت کی عدالت عظمٰی کی جانب سے کیا گیا ہے اس لیے ہمیں یہ فیصلہ منظور ہے لیکن اس فیصلے میں 'نہ تو کسی کو شکست ملی ہے اور نہ ہی کسی کو فتح حاصل ہوئی' ہے۔

ذمہ داروں کا یہ بھی کہنا ہے کی ہم تو اس فیصلے سے قبل ہی اس بات کا اعلان کرتے تھے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جو بھی فیصلہ دیا جائے گا ہمیں وہ فیصلہ ہر صورت ہمیں منظور ہے۔

واضح رہے کہ فیصلے سے قبل تمام سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے تمام تر کشیدگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امن و سکون کے ساتھ عدالت عظمٰی کے ہر فیصلے کو قبول کرنے اور حالات کو دگر گوں ہونے سے بچائے رکھنے کی عوام سے اپیل بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا ہے۔

ایودھیا فیصلے پر مختلف رہنماؤں کا ملا جلا رد عمل

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی ایک آئینی بنچ نے مندر مسجد کے اس تنازعے کا متفقہ طور پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے ایک متبادل پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے متبادل زمین کا انتظام کریں۔

مزید پڑھیں:مختلف طبقے کی سرکردہ شخصیات کا رد عمل

جسٹس گوگوئی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا: 'زمین کی ملکیت کا فیصلہ مذہبی عقیدے کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا۔ ملیکت کا فیصلہ صرف قانونی بنیادوں پرکیا جاتا ہے۔'

اطلاع کے مطابق وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس فیصلے پر مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے۔

Intro:آیودھیا فیصلے پر ممتاز شخصیات کا ردعمل ظاہر کیا


Body:مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں او ایودھیا فیصلے پر سیاستداں اور شہر قاضی نے اپنا ردعمل ظاہر کیا
اندور ہندوستان کے سب سے بڑے اراضی تنازعہ کا فیصلہ آنے کے بعد شہر کے رکن پارلیمنٹ, سابق لوک سبھا اسپیکر اور شہر قاضی نے اپنی اپنی ردعمل ظاہر کیا
اندور رکن پارلیمنٹ شنکر لعلوانی نے کہا کہ یہ فیصلہ کسی کی ہار یا جیت کا نہیں صلح آنے سے قبل ہی مذہب کے معتبر شخصیتوں نے راجواڑا دیوی اہلیہ ملازمہ کے سامنے یہ احد پیا تھا کہ شہر کی گنگا جمنی تہذیب کو ہم برقرار رکھیں گے ہم مشترکہ تہذیب کو زندہ رکھیں گے
سابق لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ متوازن فیصلہ ہے قابل تعریف ہے اور ہم سب اس گوئی دل سے تسلیم کرتے ہیں جیسا تے ہوا ہے دوسرے عکس کو بھی زمین دینا چاہیے تو میرا کہنا ہے کی یہ متوازن اور پرسکون دل سے ہم کو تسلیم کرنا چاہیے
اندور شہر قاضی ڈاکٹر سید عشرت علی نے کہا کی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 125 کروڑ عوام کو تسلیم کرنا چاہیے میں درخواست کروں گا ہمسایہ کومو سے بھی جس میں ہندو مسلم سکھ عسائی سبھی کو ہماری مشترکہ تہذیب کو ہمیں میں برقرار رکھنا یے اور اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو آگے بڑھانا چاہیے جو غلط فہمیاں سوشل میڈیا اور دیگر حوالے سے پیدا ہوتی ہیں ان پر پابندیاں لگنا چاہیے آج ملک کامیابی کی اور بڑھ رہا ہے ہمیں بھی اس میں حصہ دار بننا چاہیے



Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.