سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کو ہدایت کی کہ وہ بھیما کورےگاؤں کیس میں زیر سماعت 81 سالہ شاعر ومصنف پی وراورا راؤ کی ضمانت کی درخواست مناسب بنچ کے سامنے درج کرے اور اس پر جلد سماعت کرے۔
جسٹس یو یو للت ، ونییت سرن اور ایس رویندر بھٹ پر مشتمل بنچ نے میڈیکل گراونڈ کی بنیاد پر دائر ضمانت کی درخواست پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ورا ورا راو کی درخواست کو17 ستمبر سے بامبے ہائی کورٹ کی سماعتی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ مذکورہ ججز نےہائی کورٹ کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ ورورا راؤ کی اہلیہ پنڈیا ہیملتا کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کریں جس میں راو کو فوری طور پر طبی بنیادوں پر رہا کرنے کی اپیل کی گئی۔
درخواست گزار کے سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے عدالت میں عرضی دی کہ اس کیس میں صحت کے حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جہاں ناکافی طبی سہولیات کی وجہ سے قیدیوں کی ہلاکتیں بھی ہوچکی ہے۔
"قیدیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے صحت کو ٹھیک رکھیں۔ اس موقع پر یہ کہا گیا اس معاملے میں زندگی جینے کا حق اور وقار قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔زیر حراست قیدیوں کے صحت کے حق کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔"
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ راؤ کی طبی حالت سے نمٹنے کے لئے تلوجا اسپتال یا ناناوتی اسپتال بہتر طور پر تیار ہے یا نہیں۔ مزید ، انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ چونکہ دو ججوں نے اس معاملے سے دستبرداری اختیار کی تھی۔ اس لئے راؤ کی درخواست ضمانت پر سماعت نہیں ہو رہی تھی۔
اس موقع پر جسٹس بھٹ نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ تمام قیدیوں کی صحت ضرروری ہے اور اسے تمام قیدیوں تک بھی بڑھایا جانا چاہئے۔