ETV Bharat / bharat

تبلیغی جماعت معاملہ: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی سرزنش کی

چیف جسٹس نے نیا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اس میں غیر ضروری باتیں نہیں ہونی چاہئے۔ اس کیس کی سماعت دو ہفتوں کے بعد دوبارہ ہوگی۔ آخری سماعت میں سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو امن و امان کے معاملات پر اکسانے نہ دیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو بعد میں امن و امان کا مسئلہ بن جاتی ہیں۔

author img

By

Published : Oct 8, 2020, 2:33 PM IST

supreme court
supreme court

کورونا وائرس کے نام پر تبلیغی جماعت کی شبیہ کو خراب کرنے سے متعلق ایک درخواست پر سماعت کے دوران ٹھوس حلف نامہ داخل نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ جمعرات کو چیف جسٹس (سی جے آئی) ایس اے بوبڈے نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اظہار رائے کی آزادی کا سب سے زیادہ غلط استعمال کیا گیا ہے۔

ایک جونیئر آفیسر کے توسط سے حلف نامہ داخل کرنے پر سپریم کورٹ نے مرکز سے ناراضگی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس بوبڈے نے کہا کہ آپ اس عدالت سے اس طرح ڈیل نہیں کرسکتے۔ جونیئر افسر نے حلف نامہ داخل کیا ہے۔

حلف نامے میں باتوں کو بدل کر پیش کیا گیا ہے۔ حلف نامہ میں ٹی وی چینلز پر درخواست گزاروں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا جواب نہیں دیا گیا ہے، جو نفرت پھیلا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے نیا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اس میں غیر ضروری باتیں نہیں ہونی چاہئے۔ اس کیس کی سماعت دو ہفتوں کے بعد دوبارہ ہوگی۔ آخری سماعت میں سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو امن و امان کے معاملات پر اکسانے نہ دیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو بعد میں امن و امان کا مسئلہ بن جاتی ہیں۔

جمعیت علماء ہند نے سپریم کورٹ میں کورونا معاملوں کے دوران ٹی وی چینلوں کے ذریعہ تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کے معاملے کے متعلق عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ جمعیت کی خبروں کو میڈیا نے بدنیتی سے پیش کیا تھا اور غیر ذمہ دارانہ طریقے سے خبروں کو پیش کیا گیا۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ میڈیا ایسا ظاہر کررہا ہے جیسے مسلمان کورونا پھیلانے کی مہم چلا رہے ہیں۔ عدالت اس پر پابندی لگائے اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبر پھیلانے والوں پر کارروائی کا حکم دے۔

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا کو جماعت کے معاملے پر رپورٹنگ کرنے سے نہیں روک سکتی۔ مرکز نے آزادی صحافت کا حوالہ دیا۔ مرکز کے متعلق زیادہ تر اطلاعات غلط نہیں تھیں۔ مرکز نے اس معاملے کو نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرز اتھارٹی (این بی ایس اے) کے پاس بھیجنے کا مشورہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ این بی اے اور پریس کونسل کی رپورٹ سننے کے بعد مزید سماعت ہوگی۔

این بی اے کے ذریعہ عدالت کو بتایا گیا کہ اسے 100 کے قریب شکایات موصول ہوئی ہیں۔ پی سی آئی کے مطابق اسے موصول ہونے والی 50 شکایات پر غور کیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کے نام پر تبلیغی جماعت کی شبیہ کو خراب کرنے سے متعلق ایک درخواست پر سماعت کے دوران ٹھوس حلف نامہ داخل نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ جمعرات کو چیف جسٹس (سی جے آئی) ایس اے بوبڈے نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اظہار رائے کی آزادی کا سب سے زیادہ غلط استعمال کیا گیا ہے۔

ایک جونیئر آفیسر کے توسط سے حلف نامہ داخل کرنے پر سپریم کورٹ نے مرکز سے ناراضگی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس بوبڈے نے کہا کہ آپ اس عدالت سے اس طرح ڈیل نہیں کرسکتے۔ جونیئر افسر نے حلف نامہ داخل کیا ہے۔

حلف نامے میں باتوں کو بدل کر پیش کیا گیا ہے۔ حلف نامہ میں ٹی وی چینلز پر درخواست گزاروں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا جواب نہیں دیا گیا ہے، جو نفرت پھیلا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے نیا حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اس میں غیر ضروری باتیں نہیں ہونی چاہئے۔ اس کیس کی سماعت دو ہفتوں کے بعد دوبارہ ہوگی۔ آخری سماعت میں سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو امن و امان کے معاملات پر اکسانے نہ دیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو بعد میں امن و امان کا مسئلہ بن جاتی ہیں۔

جمعیت علماء ہند نے سپریم کورٹ میں کورونا معاملوں کے دوران ٹی وی چینلوں کے ذریعہ تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کے معاملے کے متعلق عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ جمعیت کی خبروں کو میڈیا نے بدنیتی سے پیش کیا تھا اور غیر ذمہ دارانہ طریقے سے خبروں کو پیش کیا گیا۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ میڈیا ایسا ظاہر کررہا ہے جیسے مسلمان کورونا پھیلانے کی مہم چلا رہے ہیں۔ عدالت اس پر پابندی لگائے اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبر پھیلانے والوں پر کارروائی کا حکم دے۔

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا کو جماعت کے معاملے پر رپورٹنگ کرنے سے نہیں روک سکتی۔ مرکز نے آزادی صحافت کا حوالہ دیا۔ مرکز کے متعلق زیادہ تر اطلاعات غلط نہیں تھیں۔ مرکز نے اس معاملے کو نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرز اتھارٹی (این بی ایس اے) کے پاس بھیجنے کا مشورہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ این بی اے اور پریس کونسل کی رپورٹ سننے کے بعد مزید سماعت ہوگی۔

این بی اے کے ذریعہ عدالت کو بتایا گیا کہ اسے 100 کے قریب شکایات موصول ہوئی ہیں۔ پی سی آئی کے مطابق اسے موصول ہونے والی 50 شکایات پر غور کیا جارہا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.