ETV Bharat / bharat

ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

رام جنم بھومی - بابری مسجد کیس کی سماعت آج چیف جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت میں پانچ ججز کی آئینی بنچ نے کی۔ ایودھیا معاملے میں ثالثی کی بابت سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

supreme court
author img

By

Published : Mar 6, 2019, 2:29 PM IST


حالانکہ ابھی سپریم کورٹ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ وہ اس پر فیصلہ کب سنائے گی۔

سماعت کے دوران جہاں مسلم فریق ثالثی کے لیے تیار نظر آیا، وہیں ہندو مہا سبھا اور رام للا گروپ نے اس پر سوال اٹھایا۔

ہندو مہا سبھا نے کہا کہ عوام ثالثی کے فیصلے کو قبول نہیں کرے گی۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ سماعت کے دوران مشورہ دیا تھا کہ دونوں فریق بات چیت کا راستہ نکالنے پر غور کریں۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

اگر ایک فیصد بھی بات چیت کے امکانات ہیں تو اس کے لیے کوشش ہونی چاہیے۔

سماعت کی شروعاعت میں ہندو مہا سبھا نے بنچ سے کہا عوام ثالثی کے لیے تیار نہیں ہوگی، تو اس پر آئینی بنچ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اس مسئلے پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جسٹس بوبڑے نے ہندو مہا سبھا سے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ سمجھوتہ فیل ہوجائے گا، آپ پری جج کیسے کرسکتے ہیں؟

آئینی بنچ نے کہا یہ صرف زمین کا تنازع نہیں ہے یہ جذبات سے منسلک ہے۔ یہ دل و دماغ اور ہیلنگ کا مسئلہ ہے، اس لیے کورٹ چاہتا ہے کہ آپسی بات چیت سے اس کا حل نکلے۔

جسٹس بوبڑے نے کہا جو پہلے ہوا اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔ متنازع مقام پر مسجد بنے یا مندر ہم تاریخ نہیں بدل سکتے۔ بابر تھا یا نہیں وہ کنگ تھا یا نہیں یہ سب تاریخ کی بات ہے صرف آپسی بات چیت سے ہی اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

undefined

مسلم گروپ کی جانب سے راجیو دھون نے موقف رکھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کورٹ کے اوپر ہے کہ ثالثی کون ہو؟ ثالثی آن کیمرہ ہو، اس پر جسٹس بوبڑے نے کہا کہ یہ خفیہ ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فریقین کے ذریعہ اس کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ میڈیا میں اس کی رائے زنی نہیں ہونی چاہئے۔ عمل کی رپورٹ نہ ہو، اگر اس کی رپورٹنگ ہو تو اسے ہتک عزت تسلیم کیا جائے۔

جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ یہ صرف پارٹیوں کے درمیان کا تنازع نہیں ہے بلکہ دو فرقوں کو لے کر تنازع ہے۔ ہم ثالثی کے توسط سے لاکھوں لوگوں کو کیسے منائیں۔


حالانکہ ابھی سپریم کورٹ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ وہ اس پر فیصلہ کب سنائے گی۔

سماعت کے دوران جہاں مسلم فریق ثالثی کے لیے تیار نظر آیا، وہیں ہندو مہا سبھا اور رام للا گروپ نے اس پر سوال اٹھایا۔

ہندو مہا سبھا نے کہا کہ عوام ثالثی کے فیصلے کو قبول نہیں کرے گی۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ سماعت کے دوران مشورہ دیا تھا کہ دونوں فریق بات چیت کا راستہ نکالنے پر غور کریں۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

اگر ایک فیصد بھی بات چیت کے امکانات ہیں تو اس کے لیے کوشش ہونی چاہیے۔

سماعت کی شروعاعت میں ہندو مہا سبھا نے بنچ سے کہا عوام ثالثی کے لیے تیار نہیں ہوگی، تو اس پر آئینی بنچ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اس مسئلے پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جسٹس بوبڑے نے ہندو مہا سبھا سے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ سمجھوتہ فیل ہوجائے گا، آپ پری جج کیسے کرسکتے ہیں؟

آئینی بنچ نے کہا یہ صرف زمین کا تنازع نہیں ہے یہ جذبات سے منسلک ہے۔ یہ دل و دماغ اور ہیلنگ کا مسئلہ ہے، اس لیے کورٹ چاہتا ہے کہ آپسی بات چیت سے اس کا حل نکلے۔

جسٹس بوبڑے نے کہا جو پہلے ہوا اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔ متنازع مقام پر مسجد بنے یا مندر ہم تاریخ نہیں بدل سکتے۔ بابر تھا یا نہیں وہ کنگ تھا یا نہیں یہ سب تاریخ کی بات ہے صرف آپسی بات چیت سے ہی اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

undefined

مسلم گروپ کی جانب سے راجیو دھون نے موقف رکھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کورٹ کے اوپر ہے کہ ثالثی کون ہو؟ ثالثی آن کیمرہ ہو، اس پر جسٹس بوبڑے نے کہا کہ یہ خفیہ ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فریقین کے ذریعہ اس کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ میڈیا میں اس کی رائے زنی نہیں ہونی چاہئے۔ عمل کی رپورٹ نہ ہو، اگر اس کی رپورٹنگ ہو تو اسے ہتک عزت تسلیم کیا جائے۔

جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ یہ صرف پارٹیوں کے درمیان کا تنازع نہیں ہے بلکہ دو فرقوں کو لے کر تنازع ہے۔ ہم ثالثی کے توسط سے لاکھوں لوگوں کو کیسے منائیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.