بادل نے کہا کہ بلوں کی منظوری سے ملک میں جمہوریت اور لاکھوں افراد کے لئے ایک افسوسناک دن ہے۔
راجیہ سبھا نے تین میں سے دو بل منظور کرنے کے فورا بعد ہی ایک بیان میں کہا 'جمہوریت کا مطلب اتفاق رائے ہے، اکثریت کا ظلم نہیں'۔
شاذ و نادر ہی استعمال شدہ دستور میں آئین صدر کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ بلوں کی کچھ اقسام کی منظوری کو روک سکے۔
بادل نے صدر رام ناتھ کووند سے اپیل کی کہ براہ کرم کسانوں، 'مزدوروں'، 'آرتھیوں'، منڈی مزدوروں اور دلتوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے بیان میں کہا برائے مہربانی حکومت کے ساتھ ان کی طرف سے مداخلت کریں۔ بصورت دیگر وہ ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'ان داتا' (کسانوں) کو سڑکوں پر بھوکا نہ سونے دیں۔
واضح رہے کہ راجیہ سبھا نے اتوار کو اپوزیشن کے شدید ہنگامے کے درمیان زرعی شعبہ کے دو بلوں 'کسانوں کی پیداوار کا کاروبار اور تجارت(فروغ اور سہولت) بل 2020 اور 'کسان (خودکفالت اور تحفظ) قیمت کی یقین دہانی اور زرعی خدمات قرار بل 2020' کو صوتی ووٹوں سے پاس کردیا گیا۔ لوک سبھا ان دونوں بلوں کو پہلے ہی پاس کرچکی ہے۔
اکالی دل کی رکن پارلیمنٹ ہرسمرت کور بادل نے تینوں بلوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، لیکن حکمراں پارٹی این ڈی اے کے ساتھ باقی ہے۔
پنجاب میں کسان ان تینوں بلوں کے خلاف مستقل احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کی تنظیموں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ان بلوں سے کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے نظام کو ختم کرنے کا باعث بنے گا، جس سے وہ بڑے کارپوریٹس کے رحم و کرم پر رہ جائیں گے۔
وہیں مرکز کی طرف سے اس یقین دہانی کے باوجود کہ یہ نظام برقرار رہے گا کے باوجود احتجاج جاری ہے۔