ڈی ٹی اے کے صدر پروفیسر ہنس راج سمن نے بتایا ہے کہ 25 ستمبر کو دہلی یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے نئی تعلیمی پالیسی-2020 کو نافذ کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
پروفیسر انچارج کا کہنا ہے کہ یہ 30 رکنی کمیٹی نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے عمل درآمد کے لیے رہنما اصول اور تجاویز پیش کرے گی لیکن قومی سطح کی پالیسی میں ، قبائل، پسماندہ طبقات کی ایس سی، ایس ٹی نمائندگی شامل نہ کرنا بھی آئین کی خلاف ورزی ہے لہذا حکومت اور یونیورسٹی کو چاہیے کہ ان جماعتوں کی نمائندگی جلد از جلد شامل کرکے تشکیل دی گئی کمیٹی کو تبدیل کرے۔
پروفیسر سمن نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں معاشرتی انصاف کے نفاذ میں اس طرح کی پالیسیاں اور کمیٹیاں خلل پیدا کر رہی ہے کیونکہ عوامی شراکت کے بغیر کوئی معاشرتی انصاف قائم نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کا معاشرتی انصاف قائم ہوسکتا ہے۔ مزید یہ کہ ڈی ٹی اے نے اس کمیٹی کو دلت، پسماندہ اور قبائل مخالف کمیٹی قرار دیا گیا ہے۔