ریاست اترپردیش کے 48 اضلاع میں دیہی عدالتوں کے قیام کے حکومت کے فیصلے کے خلاف صوبے کی بار ایسوسی ایشن کے ساتھ ہی رامپور کی بار ایسو سی ایشن نے اپنی غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
ان 48 اضلاع میں رامپور کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔ یعنی رامپور کی جو تین اہم تحصیلیں سوار، بلاسپور اور شاہ آباد ہیں، اب حکومت جلد ہی وہاں مقامی عدالتوں کا قیام کرے گی، جس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
رامپور کے وکلاء کی تنظیم بار ایسو سی ایشن نے حکومت کے اس فیصلے پر اپنا سخت رخ اختیار کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے اور وکلاء نے اپنی ایک میٹنگ کرکے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بار ایسو سی ایشن کے سینئر وکیل ضمیر رضوی کا کہنا ہے کہ اگر ان تحصیلوں میں عدالتیں قائم کی جائیں گی تو مقامی لوگوں کو کچھ فائدہ ہو گا اور نہ ہی وکلاء کو۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ وکلاء کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر جانے میں کافی وقت ضائع ہوگا۔ اس سے ساتھ ہی بے روزگاری میں اضافہ ہو گا۔
وکلاء کی ہڑتال کی وجہ سے ضلعی عدالت میں عدالتی کام کاج مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ بار ایسو سی ایشن کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت اپنے دیہی عدالت کے قیام کے فیصلے کو واپس نہیں لیتی تب تک وہ اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔
وہیں یوتھ بار ایسوسی ایشن کے ضلع صدر کا کہنا ہے کہ رامپور پہلے ہی چھوٹے اضلاع میں شمار کیا جاتا ہے اور اس ضلع کی تحصیلیں 30 کلومیٹر کے دائرے میں ہی ہیں جس سے رامپور کی عدالتوں کو تقسیم کرنے کا کوئی مطلب ہی نہیں۔
انہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وکلاء کے اتحاد کو کمزور کرنے کے لیے دیہی عدالتوں کو قائم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جب تک ہمارا مطالبہ نہیں مان لیتی تب تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ حکومت اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرتی ہے یا وکلاء اپنے کاموں پر واپس لوٹ کر عدالتی کام کاج کو درست کرنے کی سمت میں قدم آگے بڑھاتے ہیں۔