کانگریس پارٹی کے ترجمان رندیپ سنگھ سورجے والا نے کہا کہ گزشتہ روز کل جماعتی اجلاس میں کانگریس کی صدر محترمہ سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ "ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہماری افواج ہر چیلنج سے نمٹنے کے قابل ہیں اس کے لیے ہم کسی بھی طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔"
انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز کل جماعتی اجلاس کے اختتام پر وزیر اعظم نے اپنے بیان سے سب کو حیران کردیا جب وزیر اعظم نے یہ کہا "کسی بھی بیرونی شخص نے لداخ میں دراندازی نہیں کی ہے۔"جس کی وجہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ وزیر اعظم کا یہ بیان ہمارے چیف آف آرمی اسٹاف، وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے بیانات کے بالکل مخالف ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کا بیان درست ہے تو ہم حکومت سے ملک کے مفاد میں کچھ سوالات کے جوابات چاہتے ہیں۔
- اگر چینی فوج نے لائن آف ایکچول کنٹرول کو عبور کرکے ہندوستانی سرحد میں دراندازی نہیں کی تھی تو پھر 5-6 مئی 2020 کو تصادم کیوں ہوا؟
- 5 مئی سے 6 جون تک ہندوستانی کمانڈر چینی کمانڈروں سے کس معاملے میں بات چیت کر رہے تھے؟ 6 جون کو دونوں ممالک کے اہم کمانڈروں کے درمیان گفتگو کا موضوع کیا تھا؟
- رندیپ سورجے والا نے کہا کہ ہم یہ بھی جاننا چاہتے ہیں اگر چینی فوج نے بھارت کی سرحد میں داخل نہیں ہوا تھا تو پھر ہمارے فوجیوں کی جدوجہد اور شہادت 15 تا 16 جون کو کہاں ہوئی؟ جس میں 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوگئے اور 85 فوجی زخمی ہوئے۔
- اگر چینی فوج نے ہندوستان کی سرزمین میں دراندازی نہیں کی تھی تو وزیر خارجہ، مسٹر ایس. جے شنکر اور وزارت خارجہ نے اپنے بیانات میں 'جمود کو بحال کرنے' کا مطالبہ کیوں کیا؟
- اگر لداخ میں چینی فوج نے ہندوستانی سرحد کے اندر دراندازی نہیں کی تھی تو پھر ہمارے 20 فوجیوں کو شہادت کیوں دینی پڑی؟
- گذشتہ روز وزیر اعظم کے بیان کے بعد چین نے اس محاذ آرائی کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور پوری وادی گالوان میں خود دعوی کیا ہے۔ حکومت اس جھوٹے دعوے کا کیا جواب دے گی؟ کیا ہندوستانی حکومت آگے بڑھ کر اس دعوے کو مسترد کردے گی؟
- وزیر اعظم نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ 'ہمارے فوجیوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی' اس کا کیا مطلب ہے؟ پھر ہمارے بہادر فوجیوں نے کیوں اور کہاں قربانی دی؟ کیا حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی؟
ہندوستان اور اس کی علاقائی سالمیت کا تحفظ ہر ہندوستانی کے دل میں ہے لہذا ہم اپنی یکجہتی اور تنظیم کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ان سوالات کے جوابات طلب کرتے ہیں۔