چھتیس گڑھ نے مانسون نے دستک دے دی ہے۔اس کے ساتھ ہی ریاست کے متعدد ضلع میں بھاری بارش شروع ہوگئی ۔بارش کے ہوتے ہیں۔بارش ہونے کے ساتھ ہی آبی ذخائر وافر ہوگئے ہیں۔ندیوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا ہے۔
بارش کے موسم کے دوران چھتیس گڑھ کی سب سے بڑی ندی مہاندی اور رائے گڑھ شہر کی کیلو ندی کی آبی سطح بڑھنے لگی ہے۔جس کی وجہ سے اطراف میں موجود تمام گاؤں کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔حالانکہ اس بار ضلع انتظامیہ اور رائے گڑھ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیم نے سیلاب کی تیاریوںکو لے کر ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے نگر سینک کے دفتر کا جائزہ لیا۔
رائے گڑھ میں کیلو ندی میں آبی سطح میں بڑھنے سے ہر برس تقریبا 65 گاؤں سیلاب کی زد میں آجاتے ہیں۔چھتیس گڑھ میں مانسون کے آتے ہی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔مہاندی اور کیلو ندی کے اطراف کے 65 گاؤں کو عارضی طور پر منتقل کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
ضلع میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ ریسکیو کی ذمہ داری میونسپل فائٹر کے اسسٹنٹ کمانڈو بلاسس کوجور کی ہوتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ 65 گاؤں ہائی الرٹ پر ہیں۔جب پانی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے تو دیہی علاقوں کو دوسری جگہوں پر منتقل کیا جاتا ہے۔اس کے لیے انتظامیہ نے کیمپ بنانے کی تیاری کرلی ہے۔
ضلع رائے گڑھ کے تحصیلوں میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے اندر آنے والے گاؤں کو پہلے ہی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
پسور تحصیل کے 21 گاؤں
سارن گڑھ تحصیل کے 17 گاؤں
برمکیلا تحصیل کے 27 گاؤں
رائے گڑھ میونسپل کارپوریش کے 10 وارڈرز
رائے گڑھ ضلع میں سیلاب کے دوران امدادی کارروائی کے لیے 36 جوانوںکو تعینات کیا گیا ہے۔سٹی آرمی اور ضلع انتظامیہ نے دعوی کیا ہے کہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے ان کی پوری تیاری ہوچکی ہے۔ایڈیشنل کلکٹر آر اے کروونشی نے بتایا کہ ضلع میں تمام تر سہولیات مکمل کرلی گئی ہیں۔
ضلع رائے گڑھ میں امدادی سامان دستیاب کیےگئے ہیں
- 96 لائف بائے
- 88 لائف جیکٹ
- 44گم بوٹ
- 3 ٹرک ٹیوب
- 40 ایچ پی کی 1 ایلومینیم موٹر بوٹ
- 40 ایچ پی انجن کی 1 ربر بوٹ
- 25 ایچ پی انجن کی 3 ربر بوٹ
- 6 سرچ لائٹ
- 4 ایمرجنسی لائٹ
ضلع رائے گڑھ میں بارش شروع ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ندیوں میں پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ سیلاب سے نمٹنے کے لئے تیاریاں مکمل کرنے کا دعوی کر رہے ہیں۔ 65 دیہاتوں کو عارضی طور پر منتقل کرنے کے مکمل انتظامات کیے گئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کسی تباہی کی صورت میں انتظامیہ کے دعوے کتنے موثر ثابت ہوتے ہیں۔