ETV Bharat / bharat

رائے گڑھ:کروڑ روہے کا کیلو پروجیکٹ ناکام

ریاست چھتس گڑھ کے ضلع رائے گڑھ میں کیلو پروجیکٹ کے تحت تعمیر کی جانے والی نہر اب تک نہیں بن پائی ہے۔کسانوں کے لیے بنائی گئی کیلو پروجیکٹ(آبپاشی پروجیکٹ) کاشتکاروں کے لیے ہی کام نہیں آرہا ہے۔دیکھئیے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی رپورٹ

رائے گڑھ:کروڑ روہے کے کیلو پروجیکٹ ناکامیاب، کسانوں کو نہیں صرف صنعتوں کو فائدہ
رائے گڑھ:کروڑ روہے کے کیلو پروجیکٹ ناکامیاب، کسانوں کو نہیں صرف صنعتوں کو فائدہ
author img

By

Published : Jun 13, 2020, 4:55 PM IST

ضلع رائے گڑھ کے لاکھا گاؤں میں کیلو ندی پر بنا کیلو ڈیلم یا دلیپ سنگھ جودیو پروجیکٹ کو کیلو پروجیکٹ کے نام سے جان جاتا ہے۔ رائے گڑھ کے علاقوں، یہاں کے صنعتوں، رائے گڑھ اور ضلع جنجگیر کے کسانوں کو پانی مہیا کرنے کے مقصد سے اس اسکیم کو بنایا گیا ہے۔سال 2014 مٰیں مکمل ہونے کے بعد اس اسکیم کے ذریعہ اب تک صرف صنعتوں کو ہی پانی مہیا کرایا جارہا ہے۔کسانوں کے کھیت ابھی بھی پانی کے منتظر ہیں

کسانوں کے مطابق ان کے کھیتوں میں آج بھی پانی کی رسائی نہیں کی گئی ہے۔حکام کا دعوی ہے کہ سنہ 2021 تک کسانوں کے کھیتوں میں پانی پہنچادیا جائے گا۔

رائے گڑھ:کروڑ روہے کے کیلو پروجیکٹ ناکامیاب، کسانوں کو نہیں صرف صنعتوں کو فائدہ

اسی دوران سماجی کارکنوں کا کہنا ہےکہ کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد بھی افسران کی لیٹ لطیفی اور سیاسی جماعتوں کی بے حسی کی وجہ سے 2025 تک بھی کسانوں کو پانی ملنے میں دشورایاں نظر آرہی ہیں۔واضح رہے کہ اس پروجیکٹ میں ابھی تک 9 کروڑ روپئے خرچ ہوچکے ہیں۔

رائے گڑھ اور جانجگیر ضلع کے کسانوں تک پانی پہنچانے کے لیے اس پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔اس پروجیکٹ کے تحت لاکھا گاؤں میں کیلو ڈیم کی تعمیر کرکے پانی کو ذخیرہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

ضلع رائے گڑھ سے متصل پٹیل پالی، گڑھ امریا کے کسان بتاتے ہیں کہ اس پروجیکٹ کے سب سے نزدیک ہونے کے بعد بھی آج تک ان کے کھیتوں تک پانی نہیں پہنچا ہے۔کسانوں کو اس سے فائدہ ہو، اسی مقصد سے لوگوں نے پروجیکٹ کے لیے اپنی زمین تک دے دی، لیکن نہر کا پانی کھیتوں کے سطح سے اتنا نیچے ہوتا ہے کہ برسات کے دنوں میں بھی کسان اسکا پانی استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔

سماجی کارکن اور ماحولیات کے ماہر راجیش ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ بھلے ہی کسانوں اور صنعتکاروں دونوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، لیکن اس کا فائدہ صرف صنعتکاروں کو ہی حاصل ہورہا ہے۔تقریبا 500 کروڑ روپئے میں شروع ہوئی اس پروجیکٹ میں اب تک قریب 1400 کروڑ خرچ ہوچکے ہیں۔

کیلو پروجیکٹ کے ایگزیکٹو انجینئر پی کے شکلا کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کے تحت تعمیر کردہ کیلو ڈیم میں عام طور پر 76 ملین مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔جس میں 62 ملین مکعب میٹر پانی آبپاشی کے لیے محفوظ ہے۔اس اسکیم کے تحت کسانوں کے کھیتوں کو پانی کی فراہمی کے لیے 28 کلومیڑ نہر کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ جو آبپاشی کے لیے معاون نہیر ہے، ان میں تقریبا 10 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔پی کے شکلا بتاتے ہیں کہ اس وقت 42 گاؤں میں آبپاشی کا کام جاری ہے۔تقریبا 891 کروڑ روپئے کی لاگت سے اسے پورے پروجیکٹ کو تیار کیا گیا ہے۔جس میں 76 کروڑ روپئے کا کام ابھی بھی باقی ہے۔اس پروجیکٹ سے رائے گڑھ کے 67 گاؤں اور جانجگیر ضلع کے 8 گاؤں کو سیدھا فائدہ حاصل ہوگا

ضلع رائے گڑھ کے لاکھا گاؤں میں کیلو ندی پر بنا کیلو ڈیلم یا دلیپ سنگھ جودیو پروجیکٹ کو کیلو پروجیکٹ کے نام سے جان جاتا ہے۔ رائے گڑھ کے علاقوں، یہاں کے صنعتوں، رائے گڑھ اور ضلع جنجگیر کے کسانوں کو پانی مہیا کرنے کے مقصد سے اس اسکیم کو بنایا گیا ہے۔سال 2014 مٰیں مکمل ہونے کے بعد اس اسکیم کے ذریعہ اب تک صرف صنعتوں کو ہی پانی مہیا کرایا جارہا ہے۔کسانوں کے کھیت ابھی بھی پانی کے منتظر ہیں

کسانوں کے مطابق ان کے کھیتوں میں آج بھی پانی کی رسائی نہیں کی گئی ہے۔حکام کا دعوی ہے کہ سنہ 2021 تک کسانوں کے کھیتوں میں پانی پہنچادیا جائے گا۔

رائے گڑھ:کروڑ روہے کے کیلو پروجیکٹ ناکامیاب، کسانوں کو نہیں صرف صنعتوں کو فائدہ

اسی دوران سماجی کارکنوں کا کہنا ہےکہ کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد بھی افسران کی لیٹ لطیفی اور سیاسی جماعتوں کی بے حسی کی وجہ سے 2025 تک بھی کسانوں کو پانی ملنے میں دشورایاں نظر آرہی ہیں۔واضح رہے کہ اس پروجیکٹ میں ابھی تک 9 کروڑ روپئے خرچ ہوچکے ہیں۔

رائے گڑھ اور جانجگیر ضلع کے کسانوں تک پانی پہنچانے کے لیے اس پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔اس پروجیکٹ کے تحت لاکھا گاؤں میں کیلو ڈیم کی تعمیر کرکے پانی کو ذخیرہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

ضلع رائے گڑھ سے متصل پٹیل پالی، گڑھ امریا کے کسان بتاتے ہیں کہ اس پروجیکٹ کے سب سے نزدیک ہونے کے بعد بھی آج تک ان کے کھیتوں تک پانی نہیں پہنچا ہے۔کسانوں کو اس سے فائدہ ہو، اسی مقصد سے لوگوں نے پروجیکٹ کے لیے اپنی زمین تک دے دی، لیکن نہر کا پانی کھیتوں کے سطح سے اتنا نیچے ہوتا ہے کہ برسات کے دنوں میں بھی کسان اسکا پانی استعمال نہیں کرسکتے ہیں۔

سماجی کارکن اور ماحولیات کے ماہر راجیش ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ بھلے ہی کسانوں اور صنعتکاروں دونوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، لیکن اس کا فائدہ صرف صنعتکاروں کو ہی حاصل ہورہا ہے۔تقریبا 500 کروڑ روپئے میں شروع ہوئی اس پروجیکٹ میں اب تک قریب 1400 کروڑ خرچ ہوچکے ہیں۔

کیلو پروجیکٹ کے ایگزیکٹو انجینئر پی کے شکلا کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کے تحت تعمیر کردہ کیلو ڈیم میں عام طور پر 76 ملین مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔جس میں 62 ملین مکعب میٹر پانی آبپاشی کے لیے محفوظ ہے۔اس اسکیم کے تحت کسانوں کے کھیتوں کو پانی کی فراہمی کے لیے 28 کلومیڑ نہر کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ جو آبپاشی کے لیے معاون نہیر ہے، ان میں تقریبا 10 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔پی کے شکلا بتاتے ہیں کہ اس وقت 42 گاؤں میں آبپاشی کا کام جاری ہے۔تقریبا 891 کروڑ روپئے کی لاگت سے اسے پورے پروجیکٹ کو تیار کیا گیا ہے۔جس میں 76 کروڑ روپئے کا کام ابھی بھی باقی ہے۔اس پروجیکٹ سے رائے گڑھ کے 67 گاؤں اور جانجگیر ضلع کے 8 گاؤں کو سیدھا فائدہ حاصل ہوگا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.