سپریم کورٹ میں بابری مسجد تنازع پر شنوائی کے دوران مسلم فریق کی جانب سے عدالت میں سوال اٹھایا گیا کہ نرموہی اکھاڑے کی قانونی حیثیت کیا ہے؟
جمعیت علماء ہند کے وکیل راجیو دھون نے عدالت میں نرموہی اکھاڑے کی نیت پر سوال اتھایا اور کہا کہ پہلے نرموہی اکھاڑہ باہر کے صحن پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا رہا ہے اور اب 70 برسوں بعد وہ مسجد کے اندرونی حصے پر بھی اپنی ملکیت کا دعویٰ کر رہا ہے جو کہ بے بنیاد ہے۔
جمعیت علماء ہند کی لیگل ٹیم کے اہم رکن ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے گفتگو کے دوران عدالتی شنوائی کی تفصیل بیان کی۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ آج کی شنوائی میں نرموہی اکھاڑہ بحث کا موضوع تھا اور جمعیت علماء کے وکیل راجیو دھون نے نرموہی اکھاڑہ کی قانونی حیثیت پر سوال کرتے ہوئے دریافت کیا اس کی قانونی حیثیت کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جمعیت علماء کی جانب سے ان تمام حقائق کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جسے پیش کرنا لازمی ہے۔
عدالت عظمیٰ میں بابری مسجد معاملہ کی شنوائی سے متعلق مزید معلومات کے لیے آپ ہماری ویڈیو دیکھ سکتے ہیں جس میں ایڈوکیٹ شاہد ندیم تمام تر معلومات فراہم کر رہے ہیں۔