ایک طرف جہاں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی پورے ملک میں جم کر مخالفت ہو رہی ہے، تمام مذاہب کے باشعور افراد مل کر اس متنازعہ قانون اور سرکاری اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں تو دوسری طرف کچھ نام نہاد قسم کے لوگ ملی و شرعی تنظیموں کے نام پر فرضی طریقے سے شناختی کارڈ اور رقم وصول رہے ہیں.
ایسا ہی ایک معاملہ ارریہ کے مادھو پارا گاؤں میں پیش آیا ہے جہاں گاؤں و علاقے کے لوگوں سے چند لوگ امارت شرعیہ کے نام پر آدھار کارڈ و رقم وصولی کر رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں یہ شناختی کارڈ سی اے اے اور این آر سی و این پی آر کی مخالفت میں حکومت ہند کو بھیجا جائے گا۔
واقعہ کی خبر ملنے پر دارالقضاء امارت شرعیہ ارریہ کے قاضی شریعت قاضی عتیق اللہ رحمانی نے اسے شرمناک بتایا اور کہا ایسا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے.
قاضی شریعت قاضی عتیق اللہ رحمانی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ارریہ کے کچھ علاقوں سے خبریں موصول ہوئیں کہ امارت شرعیہ کے نام پر کچھ فرضی طریقے سے شناختی کارڈ اور رقم وصولی کا کام کر رہے ہیں، ایسے لوگوں سے عوام ہوشیار رہے، امارت شرعیہ کی جانب سے ایسا کوئی اعلان نہیں ہوا ہے، اگر کسی علاقے میں کوئی شخص اس طرح کا پایا جائے تو اسے فوراً اپنے گرفت میں لے کر امارت شرعیہ کو خبر کریں تاکہ ایسے لوگوں پر سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جا سکے.