ETV Bharat / bharat

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

author img

By

Published : Sep 17, 2020, 2:25 PM IST

مانسون اجلاس کے چوتھے روز راجیہ سبھا میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ تعطل کے بارے میں پارلیمنٹ میں تفصیلات پیش کیں۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں
وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چین لداخ میں لگ بھگ 38000 مربع کلومیٹر پر غیرقانونی طور پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ چین اروناچل پردیش میں بھی 90 ہزار مربع کلومیٹر کے بھارتی علاقے کو اپنا علاقہ بتاتا ہے ۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کسی کو بھی سرحد کی سلامتی کے حوالے سے حکومت کے عزم پر شبہ نہیں کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت یہ بھی مانتا ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کے لئے باہمی احترام اور حساسیت بھی ضروری ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چین کے ساتھ موجودہ صورتحال میں ہم بات چیت کے ساتھ ساتھ منصفانہ حل کے بھی خواہاں ہیں۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

انہوں نے کہا کہ بھارت نے چین کے ساتھ سفارتی اور فوجی بات چیت برقرار رکھی ہے۔

راج ناتھ سنگھ کے بیان کچھ باتیں یوں ہے:

گذشتہ چند دہائیوں میں چین نے سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تیار کرنا شروع کیا ہے ،اس سے ان علاقوں میں فوج کی تعیناتی میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

اس کے جواب میں بھارتی حکومت نے بھی اپنے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ یہ پہلے سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت نے سرحدی علاقوں میں بہت ساری سڑکیں اور پل تعمیر کیے ہیں۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

اس سے مسلح افواج کو بہتر نقل و حمل میں مدد مل رہی ہے، اس سے ہماری فوج سرحد سے متصل علاقوں میں زیادہ مستعد رہ سکتی ہے اور بہتر جوابی کارروائی کر سکتی ہے۔

حکومت کو اپنے دفاع کے لیے جو بھی سخت اقدامات کرنے پڑے، انہیں کیا جائے گا۔

چینی کارروائی ہمارے باہمی معاہدوں کی واضح طور پر خلاف ورزی کرتی ہے ۔

چین کے ذریعہ بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی 1993 اور 1996 کے معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ہماری فوجی طاقتیں معاہدوں کو قبول کرکے اس کا احترام کرتی ہیں لیکن چین کی طرف سے ایسا نہیں ہوا۔

معاہدوں نے تعطل سے نمٹنے کے لئے معیارات بھی طے کیے ہیں۔ جس پر دونوں فریق کو عمل پیرا ہونے ہے لیکن بدقسمتی سے چین ایسا نہیں کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں:ہندی نغموں کے ذریعہ جنگ جیتنے کی چینی فوج کی ناکام کوشش

کورونا بحران کے دوران ہماری مسلح افواج اور آئی ٹی بی پی کے جوانوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کی گئی ہے۔ ان جوانوں ہمت و حوصلے کو سراہنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کے مابین رابطہ کاری کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔ بھارت اس حساس ترین معاملے کو حل کرنے کی ہر سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں جس کے مثبت اثرات عنقریب دیکھنے کو ملیں گے۔

وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چین لداخ میں لگ بھگ 38000 مربع کلومیٹر پر غیرقانونی طور پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ چین اروناچل پردیش میں بھی 90 ہزار مربع کلومیٹر کے بھارتی علاقے کو اپنا علاقہ بتاتا ہے ۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کسی کو بھی سرحد کی سلامتی کے حوالے سے حکومت کے عزم پر شبہ نہیں کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت یہ بھی مانتا ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کے لئے باہمی احترام اور حساسیت بھی ضروری ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چین کے ساتھ موجودہ صورتحال میں ہم بات چیت کے ساتھ ساتھ منصفانہ حل کے بھی خواہاں ہیں۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

انہوں نے کہا کہ بھارت نے چین کے ساتھ سفارتی اور فوجی بات چیت برقرار رکھی ہے۔

راج ناتھ سنگھ کے بیان کچھ باتیں یوں ہے:

گذشتہ چند دہائیوں میں چین نے سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تیار کرنا شروع کیا ہے ،اس سے ان علاقوں میں فوج کی تعیناتی میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

اس کے جواب میں بھارتی حکومت نے بھی اپنے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ یہ پہلے سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت نے سرحدی علاقوں میں بہت ساری سڑکیں اور پل تعمیر کیے ہیں۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کی کچھ خاص باتیں

اس سے مسلح افواج کو بہتر نقل و حمل میں مدد مل رہی ہے، اس سے ہماری فوج سرحد سے متصل علاقوں میں زیادہ مستعد رہ سکتی ہے اور بہتر جوابی کارروائی کر سکتی ہے۔

حکومت کو اپنے دفاع کے لیے جو بھی سخت اقدامات کرنے پڑے، انہیں کیا جائے گا۔

چینی کارروائی ہمارے باہمی معاہدوں کی واضح طور پر خلاف ورزی کرتی ہے ۔

چین کے ذریعہ بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی 1993 اور 1996 کے معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ہماری فوجی طاقتیں معاہدوں کو قبول کرکے اس کا احترام کرتی ہیں لیکن چین کی طرف سے ایسا نہیں ہوا۔

معاہدوں نے تعطل سے نمٹنے کے لئے معیارات بھی طے کیے ہیں۔ جس پر دونوں فریق کو عمل پیرا ہونے ہے لیکن بدقسمتی سے چین ایسا نہیں کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں:ہندی نغموں کے ذریعہ جنگ جیتنے کی چینی فوج کی ناکام کوشش

کورونا بحران کے دوران ہماری مسلح افواج اور آئی ٹی بی پی کے جوانوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کی گئی ہے۔ ان جوانوں ہمت و حوصلے کو سراہنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کے مابین رابطہ کاری کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔ بھارت اس حساس ترین معاملے کو حل کرنے کی ہر سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں جس کے مثبت اثرات عنقریب دیکھنے کو ملیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.