ETV Bharat / bharat

ایم ایس ایم ایز: نقد رقم کی قلت کا مسئلہ حل

ایم ایس ایم ای پرخصوصی توجہ کے ساتھ میک اِن انڈیا، اسٹارٹ اَپ، دفاعی ساز و سامان کی تیاری، آٹو موبائل، الیکٹرانک اشیا، بیٹریوں اور طبی آلات کی تیاری اور دیگر روز گار کے مواقع  پیدا کرنے اور ترقی کے لیے توجہ دی جائے گی۔

author img

By

Published : Feb 1, 2020, 6:52 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 7:31 PM IST

ایم ایس ایم ایز: نقد رقم کی قلت کا مسئلہ حل
ایم ایس ایم ایز: نقد رقم کی قلت کا مسئلہ حل

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعت (ایم ایس ایم ای) کے لیے سود میں رعایت کی اسکیم کے تحت تمام جی ایس ٹی میں مندرجہ ذیل ایم ایس ایم ای کے تازہ اور پرانے قرضوں پر آٹھ فیصد کی چھوٹ دی گئی۔

ویڈیو: ایم ایس ایم ای پرخصوصی توجہ

بلوں کی فائلنگ اور ان کی پلیٹ فارم پر ادائیگی سے حکومت کو کی جانے والی ادائیگی میں تاخیر کو ختم کیا جا سکے گا۔

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعت (ایم ایس ایم ای) میں نئی کسانوں کی پیداواری تنظیمیں قائم کرنے کی تجویز ہے تاکہ اختراعات، دیہی صنعت اور صنعت کاری کے فروغ کی اسکیم ( ایسپائر ) کے تحت کسانوں کے اقتصادی فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت بینکوں سے ایم ایس ایم ای این پی اے کی تشکیل نو کو مزید ایک سال کے لئے بڑھانے کا مطالبہ کرے گی ، جس کی آخری تاریخ مارچ 2020 ہے۔


بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعت (ایم ایس ایم ای) کے تحت چھوٹے خردہ فروشوں، تاجروں اور دکانداروں پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے مرکزی بجٹ میں بڑی جھوٹ دی گئی ہے۔

درمیانہ درجے کی صنعتوں کی آڈٹ کرنے کے لیے اُن کے سالانہ لین دین کی موجودہ حد ایک کروڑ روپے کو بڑھا کر اِس کا پانچ گنا یعنی پانچ کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 21-2020 پیش کرتے ہوئے خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے کہا کہ کم نقدی والی معیشت کو فروغ دینے کے لیے اضافہ شدہ یہ حد صرف اُن کاروباریوں کے لیے قابل اطلاق ہوگی جو پانچ فیصد سے کم اپنا تجارتی لین دین نقدی میں کرتے ہیں۔

فی الحال ایک کروڑ روپے سے زائد کا سالانہ لین دین کرنے والے کاروباریوں کو ایک اکاؤنٹینٹ کے ذریعے اپنے اکاؤنٹس کی آڈٹ کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسٹارٹ اپ ماحولی نظام کو آگے بڑھانے کے لیے مرکزی بجٹ نے ملازمین پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اِس کے تحت ای ایس او پی پر ٹیکس کی ادائیگی کو پانچ سال تک یا جب تک کہ وہ کمپنی کو چھوڑ نہ دیں ، یا جب تک وہ اپنے حصص کو فروخت کر دیں جو بھی پہلے ہوں، موخر کرنےکی تجویز پیش کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اسٹارٹ اپ بھارتی معیشت کے لیے ترقی کے انجن کی حیثیت سے اُبھر کر سامنے آیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران حکومت نے اُنہیں سہارا دینے اور اُ ن کی ترقی میں تعاون فراہم کرنے کے لییے متعدد قدامات کیے ہیں۔

مزید برآں 25 کروڑ روپے تک کا سالانہ لین دین رکھنے والے اہل اسٹارٹ اپ کو سات برسوں میں سے تین لگاتار اسسمنٹ برسوں کے لیے اپنے منافع کا 100 فیصد کٹوتی کرنے کی اجازت ہے۔ بشرطیکہ اُن کا سالانہ کل لین دین 25 کروڑ روپے سے متجاوز نہیں ہوتا ہے۔

بڑے اسٹارٹ اپ تک اس فائدے کی توسیع کرنے کے لیے مرکزی بجٹ نے سالانہ لین دین کی حد کو موجودہ 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر 100 کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعت (ایم ایس ایم ای) کے لیے سود میں رعایت کی اسکیم کے تحت تمام جی ایس ٹی میں مندرجہ ذیل ایم ایس ایم ای کے تازہ اور پرانے قرضوں پر آٹھ فیصد کی چھوٹ دی گئی۔

ویڈیو: ایم ایس ایم ای پرخصوصی توجہ

بلوں کی فائلنگ اور ان کی پلیٹ فارم پر ادائیگی سے حکومت کو کی جانے والی ادائیگی میں تاخیر کو ختم کیا جا سکے گا۔

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعت (ایم ایس ایم ای) میں نئی کسانوں کی پیداواری تنظیمیں قائم کرنے کی تجویز ہے تاکہ اختراعات، دیہی صنعت اور صنعت کاری کے فروغ کی اسکیم ( ایسپائر ) کے تحت کسانوں کے اقتصادی فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت بینکوں سے ایم ایس ایم ای این پی اے کی تشکیل نو کو مزید ایک سال کے لئے بڑھانے کا مطالبہ کرے گی ، جس کی آخری تاریخ مارچ 2020 ہے۔


بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعت (ایم ایس ایم ای) کے تحت چھوٹے خردہ فروشوں، تاجروں اور دکانداروں پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے مرکزی بجٹ میں بڑی جھوٹ دی گئی ہے۔

درمیانہ درجے کی صنعتوں کی آڈٹ کرنے کے لیے اُن کے سالانہ لین دین کی موجودہ حد ایک کروڑ روپے کو بڑھا کر اِس کا پانچ گنا یعنی پانچ کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 21-2020 پیش کرتے ہوئے خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے کہا کہ کم نقدی والی معیشت کو فروغ دینے کے لیے اضافہ شدہ یہ حد صرف اُن کاروباریوں کے لیے قابل اطلاق ہوگی جو پانچ فیصد سے کم اپنا تجارتی لین دین نقدی میں کرتے ہیں۔

فی الحال ایک کروڑ روپے سے زائد کا سالانہ لین دین کرنے والے کاروباریوں کو ایک اکاؤنٹینٹ کے ذریعے اپنے اکاؤنٹس کی آڈٹ کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسٹارٹ اپ ماحولی نظام کو آگے بڑھانے کے لیے مرکزی بجٹ نے ملازمین پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اِس کے تحت ای ایس او پی پر ٹیکس کی ادائیگی کو پانچ سال تک یا جب تک کہ وہ کمپنی کو چھوڑ نہ دیں ، یا جب تک وہ اپنے حصص کو فروخت کر دیں جو بھی پہلے ہوں، موخر کرنےکی تجویز پیش کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اسٹارٹ اپ بھارتی معیشت کے لیے ترقی کے انجن کی حیثیت سے اُبھر کر سامنے آیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران حکومت نے اُنہیں سہارا دینے اور اُ ن کی ترقی میں تعاون فراہم کرنے کے لییے متعدد قدامات کیے ہیں۔

مزید برآں 25 کروڑ روپے تک کا سالانہ لین دین رکھنے والے اہل اسٹارٹ اپ کو سات برسوں میں سے تین لگاتار اسسمنٹ برسوں کے لیے اپنے منافع کا 100 فیصد کٹوتی کرنے کی اجازت ہے۔ بشرطیکہ اُن کا سالانہ کل لین دین 25 کروڑ روپے سے متجاوز نہیں ہوتا ہے۔

بڑے اسٹارٹ اپ تک اس فائدے کی توسیع کرنے کے لیے مرکزی بجٹ نے سالانہ لین دین کی حد کو موجودہ 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر 100 کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 7:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.