کمشنر رنویر پرساد کے مطابق سمارٹ سٹی کے زیادہ تر منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔ ان منصوبوں کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے لیئے زمین دستیاب نہیں ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے تمام پروجیکٹس کو عملی جامہ پہنانے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ان منصوبوں کے لیے بریلی میونسپل کارپوریشن ہی زمین دستیاب کرائےگا۔ ہر ممکن کوشش ہوگی کہ آئندہ مہینے تک بیشتر کاموں کے ٹینڈر ہو جائیں گے۔ حالانکہ اب تک تقریباً 3.3 کروڑ روپیہ کی لاگت والے کاموں کے ٹینڈر ہو چکے ہیں۔
بریلی اسمارٹ سٹی لمیٹڈ کمپنی کے چیئرمین کی حیثیت سے بریلی ڈویژن کے کمشنر رنویر پرساد نے پہلی مرتبہ سمارٹ سٹی کے منصوبہ پر اپنا موقف واضح کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ کمپنی میں سب سے اہم کردار چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کا ہوگا اور سی ای او کے طور پر میونسپل کمشنر کی ذمہ داری اہم ہوگی۔ چیئرمین بطور نگران کام کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چوتھے مرحلے میں بریلی کو اسمارٹ سٹی کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔
اس نقطہ نظر سے ہمارا کام برا نہیں ہے۔ کمپنی نے زیادہ تر منصوبوں پر کام کیا ہے۔ چھ وارڈوں کے تحت 1270 ایکڑ زمینی رقبے کا ترقیاتی منصوبہ تیار کیا جا چکا ہے۔ سڑکوں سے لیکر چوراہوں اور پارکوں تک میں ہونے والے ترقیاتی کام نظر بھی آنے لگے ہیں۔ بریلی میونسپل کارپوریشن سے زمین دستیاب نہ ہونا اس منصوبہ میں تاخیر ہونے کی اصلی وجہ ہے۔
امرت اسکیم کے تحت گٹر کی ٹرنک لائن بچھانے کا کام اس وقت شروع ہو جانے بھی سمارٹ سٹی کے تحت سڑکوں کا کام شروع نہیں ہو پایا ہے۔ اس دوران ہائی ٹنشن اور لو ٹینشن لائن کو زیر زمین کرنے کا کام مکمل ہونے کے آثار ہیں۔ محکمہ بجلی اس کے لئے ڈی پی آر تیار کررہا ہے۔
انہوں نے شہریوں کو پارکنگ کے لئے زمین تجویز کرنے کے لیے کہا ہے ساتھ ہی کونسلرز سے ملاقات کے بعد ان کی تجاویز بھی لی گئیں ہیں۔ کمشنر نے کام کا شمار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ سمارٹ سٹی کے تحت بریلی شہر میں تجویز کردہ کام دوسرے شہروں کے موازنہ میں کہیں زیادہ بہتر ہیں۔
اُنہوں نے بکر گنج میں کچرے کے ڈھیر کے بارے میں کہا کہ اس کا حل سمارٹ سٹی میں مل گیا ہے۔ وہاں کوڑے کی مناسب تلفی ہوگی۔