اس تشدد میں ایک نقاب پوش خاتون بھی اپنے ہاتھوں میں لاٹھی لیے طلبا پر حملہ کرتے دیکھی گئی تھی۔ جس کی پولیس نے شناخت کر لی ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق تشدد میں شامل یہ خاتون دہلی یونیورسٹی کی طالبہ ہے۔ اب پولیس ان سبھی طلبا سے پوچھ گجھ کرے گی جو جے این یو تشدد میں شامل تھے۔
گزشتہ دنوں دہلی پولیس نے جے این یو طلبا یونین کی صدر آئشی گھوش کے علاوہ اے بی وی پی کے دو کارکن سمیت کل نو لوگوں کے نام عام کیے تھے، اور جے این یو حملے میں ان کے شامل ہونے کی بات کہی تھی۔
اب دہلی پولیس نےاس سلسلے میں 37 طلبا کو بھی طلب کیا ہے جن کا تعلق سماجی ویب سائٹ وہاٹس ایپ کے گروپ 'یونیٹی اگینسٹ لیفٹ' سے ہے جبکہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پولیس اس سلسلے میں اب تک طلبا، یونیورسٹی کے اساتذہ اور وارڈن سمیت متعدد لوگوں سے پوچھ گجھ کر چکی ہے۔
خیال رہے کہ جے این یو میں ہاسٹل کی فیس میں ہوئے اضافے کو لے کر طلبا گزشتہ دو ماہ سے احتجاج کررہے ہیں اسی دوران احتجاجی طلبا نے یکم جنوری کو شروع ہوئے سرمائی سمسٹر رجسٹریشن کا بائیکاٹ کر دیا ہے، اسی دوران رجسٹریشن کے آخری دن کیمپس میں طلبا کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد یونیورسٹی کے احاطے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا۔