کبھی اردو زبان کے فروغ اور اس کی ترویج میں اہم کردار ادا کرنے والے شہر حیدرآباد میں مسلمانوں کو عصری تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے پہلا قدم اٹھانے والی عظیم شخصیت سر سید احمد خان کی یوم پیدائش کے موقع پر ادب کے قدردان اس شہر میں یکسر خاموشی نظر آئی۔
حالانکہ حیدرآباد میں اردو کو زندہ رکھنے کا دعوی کرنے، اس کو فروغ دینے اور اس کی ترویج کا دم بھرنے والی سینکڑوں چھوٹی بڑی تنظیمیں موجود ہیں لیکن سوائے ایک تنظیم کے کسی کو بھی سر سید احمد خان کی یوم پیدائش پر ایک تقریب منعقد کرنے کا خیال نہ آیا جس میں گنتی کے افراد نے شرکت کی اور بیشتر کرسیاں پروگرام کے اختتام تک سامعین کے انتظار میں رہیں یہ شہر کے اردو طبقے کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
اسوسی ایشن آف اردو ڈیولپمنٹ تنظیم نے اردو گھر میں سر سید احمد خان کی 202 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی یاد میں جلسہ اور مشاعرے کا انعقاد عمل میں لایا۔ جس میں سر سید احمد خان کو خراج پیش کیا گی۔
مزید پڑھیں : سرسید کا اقبال ہمیشہ بلند رہے گا
تنظیم کے صدر تمیز الدین نے بتایا کہ ' ہر سال سر سید کی یاد میں تقریب منعقد کرتے ہوئے ان کی خدمات سے عوام کو واقف کرانے کی کوشش کی جاتی ہے'۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ حیدرآبادی محمد شاہد اللہ سعید نے حیدرآباد میں سر سید احمد خان کو فراموش کئے جانے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارتی مسلمانوں کو جدید و سائنسی علوم سے واقف کروانے کا سہرہ اس عظیم شخصیت کے سر جاتا ہے'۔