علامہ شبلی نعمانی بہ یک وقت شاعر، مورخ، سوانح نگار اورسیرت نگار کی حیثیت سے بھی مسلم ہیں۔
ریاست تلنگانہ کے دارلحکومت حیدرآباد میں شبلی انٹرنیشنل ایجوکیشنل ٹرسٹ کی جانب سے علامہ شبلی نعمانی کے یوم وفات کے موقع پر پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں علامہ شبلی کی شخصیت اور خدمات پر روشنی ڈالی گئی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی گئی۔
پروگرام کی صدارت آل انڈیا اردو ماس سوسائٹی فارپیس کے صدر ڈاکٹر مختار احمد فردین نے کی۔
اس موقع پر معروف ڈاکٹر محمد محامد ہلال اعظمی نے کہا کہ 'علامہ شبلی نعمانی ایک ہمہ جہت شخصیت تھی، جن کی علمی اور فکری اثرات ایک صدی گزرنے کے بعد بھی عوام وخواص کے درمیان اثرانداز ہے'۔
ڈاکٹر اعظمی نے کہا کہ 'علامہ شبلی نعمانی صرف مصنف ہی نہ تھے بلکہ مصنف گر تھے اور ان کے چراغ سے چراغ برابر جل رہے ہیں۔
مولانا اکرام الدین نے کہا کہ 'علامہ شبلی کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جو بدیہی ہیں اور اہل علم جانتے ہیں کہ بدیہی تعریف کی محتاج نہیں ہوتی ہے اور ان کا شمار اردو ادب کے اولین نقادوں میں ہوتاہے'۔
ڈاکٹر مختاراحمد فردین نے کہا کہ 'علامہ شبلی نعمانی ہمارے ایک عظیم رہنما کے طورپر جانے جاتے ہیں۔ ان کی علمی اور تصنیفی خدمات پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں'۔
ڈاکٹر عبدالقدوس نے کہا کہ 'علامہ کی متعدد تصنیفات میں 'موازنہ انیس ودببیر' ایک اہم تصنیف ہے۔ اردو ادب میں جب تنقید کی بات ہوتی ہے تو علامہ کی جس طرح دیگر مشہور کتب کو یاد کیا جاتا ہے، اسی طرح علامہ شبلی کی اس کتاب کو بھی یاد کیا جاتا رہے گا'۔
ابوہریریوسفی نے کہاکہ 'مولانا شبلی نعمانی کی پوری حیات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی پوری زندگی علمی و تصنیفی خدمات پر محیط ہے۔ان کی جملہ کتابوں میں سیرۃ النبیؐ ایک مقبول ترین کتاب ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'سیرۃ النبی ؐ انتہائی اچھوتے اور ادبی انداز میں لکھی ہے۔ سیر کتب میں اس کتاب کا بھی ایک بلند ترین مقام ہے'۔
مزید پڑھیں : 'قومیت کے اولین علمبردار علامی شبلی نعمانی'
آخر میں علامہ کے رفع درجات کے لیے حاضرین مجلس نے دعائیں کیں۔
حیدرآباد کے معروف اسکالر ڈاکٹر محمد محامد ہلال اعظمی سے گفتگو