شرجیل امام کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں انہوں نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے شمال مشرقی ریاست آسام کو بھارت سے الگ کرنے کی بات کی تھی۔
اس ویڈیو کے بعد ملک مخالف نظریات کے الزام میں پولیس نے ان کے خلاف کیس درج کیا تھا۔
شرجیل امام ریاست بہار کے ضلع جہان آباد کے قریب واقع کاکو کا رہنے والا ہے۔
اس ضمن میں پولیس مسلسل ان کو تلاش کررہی تھی، جہان آباد پولیس نے گزشتہ روز ان کے بھائی کو بھی حراست میں لیا تھا۔
شرجیل کے وکیلوں نے ایک بیان میں کہا کہ انکے خلاف دفعہ 160 سی آر سی پی کے تحت 27 جنوری کو دلی پولیس کی کرائم برانچ نے ایک کیس درج کیا تھا۔
انکے مطابق 28 جنوری ، دن کے تین بجے شرجیل نے خود کو پولیس کے سپرد کیا۔ انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کیلئے دلی منتقل کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے شرجیل امام کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے خیالات ظاہر کرکے ملک سے غداری کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔
لیکن شرجیل کے بیان پر سیاسی جماعتوں کے متعدد رہنماؤں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
وکیلوں کے مطابق انہیں قانونی نظام پر مکمل اعتماد ہے اور وہ تحقیقات میں پولیس کی بھرپور معاونت کررہے ہیں۔