چاہے سنسکرت ہو یا کوئی اور بھارتی زبان، اس کی تشہیر جتنی زیادہ ہوگی اتنا بہتر ہے۔ لہذا اس ملک میں سنسکرت پڑھنے یا پڑھانے جیسے موضوعات پر کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ کہنا ہے سابق مرکزی وزیر اور موجودہ بی جے پی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین کا۔
شاہنواز حسین نے یہ بات بنارس ہندو یونیورسٹی میں پروفیسر فیروز خان کی تدریس اور تقرری سے متعلق تنازعہ پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
شاہنواز حسین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران بی ایچ یو میں فیروز خان تنازعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی تنازعہ کا موضوع نہیں ہے۔ کیونکہ یو جی سی نے صرف قوانین کے تحت فیروز خان کو تقرری دی ہے اور یونیورسٹی جلد ہی اس معاملے کا حل تلاش کرے گی۔
تاہم جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ یوگی حکومت یا مرکزی حکومت کی جانب سے بی ایچ یو میں تنازعہ حل کرنے کے لیے کیا کوششیں کی جارہی ہیں، تو انہوں نے کہا کہ بی ایچ یو انتظامیہ جلد ہی اسے اپنی سطح پر حل کرے گی۔
قومی ترجمان شاہنواز حسین نے ایودھیا رام مندر کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی بات کی۔ شاہنواز کے مطابق 1٪ فیصد لوگ عدالت کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جو ہندو مسلمانوں کے مابین پھوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس دوران شاہنواز حسین نے اویسی کا نام لیا اور کہا کہ نہ ہی عوام اور نہ ہی سنی وقف بورڈ ایودھیا کیس میں فیصلے کے مخالف ہیں۔
لیکن مسلم پرسنل لا بورڈ اس پر اعتراض کر رہا ہے۔ شاہنواز حسین نے کہا کہ کیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک کے تمام مسلمانوں سے اس معاملے پر ان کی رائے جانی؟ یا صرف اویسی کے مشورے پر اپنا فیصلہ لیا۔
شاہنواز حسین کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب ایودھیا میں جلد ہی رام مندر کی تعمیر شروع ہوگی۔
مہاراشٹرا میں جاری سیاسی ہنگامہ آرائی کے بارے میں بی جے پی کے قومی ترجمان نے کہا کہ بی جے پی وہاں کی پہلی نمبر کی پارٹی کے طور پر ابھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیوسینا دوسرے نمبر پر، تیسرے نمبر پر این سی پی اور چوتھے نمبر پر کانگریس ہے۔
شاہنواز حسین کے مطابق کانگریس چوتھے نمبر پر ہونے کے باوجود وہاں ہیرا پھیری کرکے حکومت میں آنے کے خوابوں کو پروان چڑھا رہی ہے۔