ETV Bharat / bharat

شاہین باغ میں انوکھے طریقے سے عالمی یوم خواتین منایا گیا

author img

By

Published : Mar 8, 2020, 8:27 PM IST

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ سمیت پورے ملک کے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین نے عالمی یوم خواتین جوش و خروش سے منایا اوراس موقع پر ملک کے حکمرانوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا کیوںکہ اس کی زد میں سب سے زیادہ خواتین ہی آئیں گی۔

Shaheen Bagh: Women raise money for Delhi rioters celebrate World Women's Day
شاہین باغ: خواتین نے دہلی فسادزدگان کیلئے پیسے اکٹھا کر عالمی یوم خواتین منایا

شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے اس موقع پر مختلف اسٹالز لگائے جس میں کھانے کی چیزوں سمیت دوپٹے، اسکارف، رومال اور دیگر کپڑے تھے۔ رومال پر 'میں شاہین باغ ہوں' لکھا تھا۔

اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں خواتین موجود تھیں۔ لگائے گئے اسٹالز پر اشیاء کی فروخت سے جو آمدنی ہوگی اس سے دہلی کے فسادزدگان کی مدد کی جائے گی۔ خواتین سمیت مردوں اور بچوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پچاس روپے کی چیزوں کو دو سو روپے میں خریدا تاکہ زیادہ زیادہ پیسے فسادزدگان کے لئے اکٹھے ہوسکیں۔

اس سے قبل شاہین باغ خاتون مظاہرین دہلی کے فسادزدگان کے لیے یہاں سے کئی ٹرک اشیاء خوردنی بھیج چکی ہیں۔

اسٹال میں بریانی، دہی بڑے، حلیم سمیت کھانے پینے کی دیگر چیزیں تھیں اور کپڑے کے لیے بہت سارے اسٹالز لگے تھے۔ جس میں ترنگا، رومال، اسکارف سمیت دیگر چیزیں تھیں۔

شاہین باغ خواتین کا جوش و خروش کے دیکھنے کے لائق تھا۔کیا بچے، کیا بوڑھے، کیا بچیاں، کیا لڑکیاں سب میں عالمی یوم خواتین کے تئیں جوش و خروش تھا۔ لیکن اسی کے ساتھ انہیں یہ افسوس بھی تھا احتجاج کرتے ہوئے اتنے دن ہوگئے لیکن خواتین کا حال جاننے کے لیے حکمراں طبقہ کا کوئی نمائندہ نہیں آیا۔

ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ یہ مسلمانوں یا مسلم خواتین کا احتجاج ہے جب کہ شروع سے ہی شاہین باغ خواتین مظاہرہ میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی کی شمولیت رہی ہے اور پورے ملک سے تمام مذاہب کے لوگ اس مظاہرے کے ساتھ یکجہتی اور اس کی حمایت کرنے کے لیے یہاں آتے رہے ہیں۔

خاتون مظاہرین کو کہیں نہ کہیں یہ احساس ہے کہ شاید حکومت اس لیے ہمیں نظر انداز کر رہی ہے کیوں کہ ہم مسلمان ہیں۔ جو لوگ اس مظاہرہ کو مسلمانوں کا یا مسلم خواتین کا سمجھ رہے ہیں انہیں آسام کی صورت حال کاجائزہ لے لینا چاہئے۔کیوں کہ این آر سی کی حتمی فہرست سے جو 19لاکھ لوگ باہر رہ گئے ہیں ان میں سے 70 فیصد خواتین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے نام پر عام طور پر جائدادیں نہیں ہوتیں۔ اس کی وجہ سے خواتین کے نام سے دستاویزات بھی نہیں ہوتے۔ جائداد کے کاغذات اہم دستاویزات ہوتے ہیں۔ اس لئے پورے ملک میں این آر سی سے سب سے زیادہ خواتین ہی متاثر ہوں گی۔ ان میں ہندو بھی ہوں گی، مسلمان بھی ہوں گی، سکھ بھی ہوں گی اور عیسائی بھی۔

خاتون مظاہرین نے کہا کہ اس عالمی یوم خواتین کی کیا اہمیت ہے جب خواتین کی بات ہی نہیں سنی جارہی ہے۔ آج خواتین ہر سطح پر پریشان ہیں، جہاں انہیں تحفظ کا مسئلہ درپیش ہے وہیں امتیازی سلوک اور دیگر بدسلوکی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اس موقع پر امید تھی کہ شاید وزیر اعظم کا دل پسیج جائے اور خواتین کے اس دن کے موقع پر ہمارے درد اورپریشانیو ں کو سمجھیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جارہی ہے لیکن ہمارے حکمرانوں کو ہم سے پریشانی ہے اورانہوں نے الزام لگایا کہ اس لئے وہ ہمیں بدنام کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپناتے ہیں۔

دریں اثناء عالمی یوم خواتین کے موقع پر دنیا کے کئی حصوں میں شاہین باغ خاتو ن مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا اور ان کی ہمت اور حوصلہ کو سلام کیاگیا۔

لندن میں بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر ساؤتھ ایشیا سالیڈرٹی فورم کی امرت ولسن نے شمال مشرقی دہلی کے فساکی مذمت کرتے ہوئے شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجتی کیا گیا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے شاہین باغ اور ہندوستان کے دوسرے شاہین باغ کا ذکر کیا اور 'لانگ لائیو شاہین' کا نعرہ بھی لگایا۔ اسی کے ساتھ موجود ہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ سیکڑوں خواتین تھیں۔

شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے اس موقع پر مختلف اسٹالز لگائے جس میں کھانے کی چیزوں سمیت دوپٹے، اسکارف، رومال اور دیگر کپڑے تھے۔ رومال پر 'میں شاہین باغ ہوں' لکھا تھا۔

اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں خواتین موجود تھیں۔ لگائے گئے اسٹالز پر اشیاء کی فروخت سے جو آمدنی ہوگی اس سے دہلی کے فسادزدگان کی مدد کی جائے گی۔ خواتین سمیت مردوں اور بچوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پچاس روپے کی چیزوں کو دو سو روپے میں خریدا تاکہ زیادہ زیادہ پیسے فسادزدگان کے لئے اکٹھے ہوسکیں۔

اس سے قبل شاہین باغ خاتون مظاہرین دہلی کے فسادزدگان کے لیے یہاں سے کئی ٹرک اشیاء خوردنی بھیج چکی ہیں۔

اسٹال میں بریانی، دہی بڑے، حلیم سمیت کھانے پینے کی دیگر چیزیں تھیں اور کپڑے کے لیے بہت سارے اسٹالز لگے تھے۔ جس میں ترنگا، رومال، اسکارف سمیت دیگر چیزیں تھیں۔

شاہین باغ خواتین کا جوش و خروش کے دیکھنے کے لائق تھا۔کیا بچے، کیا بوڑھے، کیا بچیاں، کیا لڑکیاں سب میں عالمی یوم خواتین کے تئیں جوش و خروش تھا۔ لیکن اسی کے ساتھ انہیں یہ افسوس بھی تھا احتجاج کرتے ہوئے اتنے دن ہوگئے لیکن خواتین کا حال جاننے کے لیے حکمراں طبقہ کا کوئی نمائندہ نہیں آیا۔

ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ یہ مسلمانوں یا مسلم خواتین کا احتجاج ہے جب کہ شروع سے ہی شاہین باغ خواتین مظاہرہ میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی کی شمولیت رہی ہے اور پورے ملک سے تمام مذاہب کے لوگ اس مظاہرے کے ساتھ یکجہتی اور اس کی حمایت کرنے کے لیے یہاں آتے رہے ہیں۔

خاتون مظاہرین کو کہیں نہ کہیں یہ احساس ہے کہ شاید حکومت اس لیے ہمیں نظر انداز کر رہی ہے کیوں کہ ہم مسلمان ہیں۔ جو لوگ اس مظاہرہ کو مسلمانوں کا یا مسلم خواتین کا سمجھ رہے ہیں انہیں آسام کی صورت حال کاجائزہ لے لینا چاہئے۔کیوں کہ این آر سی کی حتمی فہرست سے جو 19لاکھ لوگ باہر رہ گئے ہیں ان میں سے 70 فیصد خواتین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے نام پر عام طور پر جائدادیں نہیں ہوتیں۔ اس کی وجہ سے خواتین کے نام سے دستاویزات بھی نہیں ہوتے۔ جائداد کے کاغذات اہم دستاویزات ہوتے ہیں۔ اس لئے پورے ملک میں این آر سی سے سب سے زیادہ خواتین ہی متاثر ہوں گی۔ ان میں ہندو بھی ہوں گی، مسلمان بھی ہوں گی، سکھ بھی ہوں گی اور عیسائی بھی۔

خاتون مظاہرین نے کہا کہ اس عالمی یوم خواتین کی کیا اہمیت ہے جب خواتین کی بات ہی نہیں سنی جارہی ہے۔ آج خواتین ہر سطح پر پریشان ہیں، جہاں انہیں تحفظ کا مسئلہ درپیش ہے وہیں امتیازی سلوک اور دیگر بدسلوکی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اس موقع پر امید تھی کہ شاید وزیر اعظم کا دل پسیج جائے اور خواتین کے اس دن کے موقع پر ہمارے درد اورپریشانیو ں کو سمجھیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جارہی ہے لیکن ہمارے حکمرانوں کو ہم سے پریشانی ہے اورانہوں نے الزام لگایا کہ اس لئے وہ ہمیں بدنام کرنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپناتے ہیں۔

دریں اثناء عالمی یوم خواتین کے موقع پر دنیا کے کئی حصوں میں شاہین باغ خاتو ن مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا اور ان کی ہمت اور حوصلہ کو سلام کیاگیا۔

لندن میں بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر ساؤتھ ایشیا سالیڈرٹی فورم کی امرت ولسن نے شمال مشرقی دہلی کے فساکی مذمت کرتے ہوئے شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجتی کیا گیا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے شاہین باغ اور ہندوستان کے دوسرے شاہین باغ کا ذکر کیا اور 'لانگ لائیو شاہین' کا نعرہ بھی لگایا۔ اسی کے ساتھ موجود ہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ سیکڑوں خواتین تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.