وزارت خارجہ کی ایک ریلیز کے مطابق بھارت اور روس کے مابین کئی اعلی سطح کے تبادلے ہونے ہیں جن میں سالانہ دوطرفہ سربراہ اجلاس بھی شامل ہے۔
ایم ای اے کے ترجمان انوراگ سری واستو نے کہا کہ 'حال ہی میں دونوں فریقین نے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم نریندر مودی اور صدر پوتن نے دو جولائی کو اس وقت بات کی تھی جب وزیر اعظم نے روس میں آئینی ترامیم کے بعد پوتن کو کامیاب ہونے پر مبارکباد دی تھی'۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ 'اس کے بعد جون کے آخری ہفتے میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ ماسکو گئے تھے۔ اس دوران بھارت کے فوجی دستہ نے دوسری جنگ عظیم میں روس کی فتح کے 75 ویں سالگرہ میں شرکت کی تھی'۔
انوراگ سری واستو نے کہا ہے کہ 'کل جب سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلہ اور روسی نائب وزیرخارجہ نے بات کی، تو انہوں نے ان تمام حالیہ تبادلوں کا جائزہ لیا اور خیال یہ ہے کہ ان باقاعدہ تبادلے کی رفتار کو جاری رکھا جائے۔ کیونکہ کووڈ صورتحال کی وجہ سے وہ بھارت کا دورہ نہیں کرسکے'۔
’اس کے باوجود دونوں فریقوں کے مابین آئندہ اعلیٰ سطح کے تبادلے کا ایک مکمل کیلنڈر موجود ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس وزرائے خارجہ کی میٹنگیں، این ایس اے کی میٹنگ اور وزرائے دفاع کا اجلاس طے شدہ ہے۔ یقیناً ہمارے پاس سالانہ دوطرفہ سربراہی اجلاس ہونے والا ہے۔'
روس میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس ملاقاتوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جولائی میں ان کا شیڈول تھا، لیکن کووڈ کی صورتحال کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا۔
وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن اکتوبر میں بھارت کا دورہ کرسکتے ہیں۔
سریواستو نے کہا ہے کہ ’نئی تاریخوں کا فیصلہ شریک ممالک میں کووڈ صورتحال پر منحصر ہوگا‘۔
کیرالہ سونے کی اسمگلنگ کیس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’این آئی اے کی تحقیقات جاری ہے اور وہ ان تفصیلات پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکیں گے‘۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ایم ای اے اس معاملے میں تحقیقات کے لئے تمام ضروری سہولتوں میں توسیع کر رہی ہے۔