احمدآباد میں اردو کے فروغ میں امیر خسرو کی خدمات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کر امیر خسرو کی خدمات کےتعلق سے معلومات حاصل کی۔
اس سلسلے میں گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کے رکن زین العابدین نے کہا کہ اردو ادب میں امیر خسرو کا نام ہمیشہ زندہ و جاوید رہے گا کیونکہ ان کی خدمات اتنی قیمتی ہے کہ آج بھی ان کا نام بڑے فکر سے لیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیر خسرو کی شاعری ہر دل کو چھو جانے والی تھی ان کے موسیقی کے سر آج بھی موسیقی کی دنیا بادشاہت کر رہے ہیں۔
اس سیمینار میں گجرات کے مائنوریٹی سیل بی جے پی کے صدر صوفی ایم کے چشتی بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر معروف اردو ادیب ابہام رشید نے کہا کہ امیر خسرو نے اردو زبان کے ساتھ ساتھ موسیقی کی دنیا میں بھی کارنامہ انجام دیا ہے، اس لیے آج بھی لوگوں کے دلوں میں ان کی خدمات زندہ ہیں۔
اگر خسرو فارسی اردو کے صوفی شاعر ماہر موسیقی اور طوطے ہند بھی کہا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہا ستار پر تیسرا تار آپ نے ہی چڑھایا تھا اس پر اردو کے ادیب ابہام رشد نے کہا کہ
اردو شاعری کے سلسلے میں یہ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں اُردو زبان کا پہلا شعر حضرت امیر خسرو کی طرف سے منسوب ہے اس لئے اردو کی ابتدائی موجدین میں ان کا نام لیا جاتا ہے۔