ETV Bharat / bharat

ضبط ہونے والی گاڑیوں پرایک مہینے میں ہوگی کاروائی - ریاست میں شراب بندی قانون

پٹنہ ہائی کورٹ نے صاف کہا ہے کہ شراب بندی قانون کے تحت ضبط کی گئی گاڑیوں کے معاملے میں ان کے مالکان پندرہ دنوں کے اندر متعلقہ ڈی ایم کو درخواست دے سکتے ہیں، اس کے بعد ڈی ایم کو 30 دنوں کے اندر معاملے کی سماعت کر اس کا حل نکالنا ہوگا۔

seized vehicles will be operational within a month
شراب بندی کے تحت ضبط ہونے والی گاڑیوں پر 30 دنوں کے اندر کاروائی ہو ہائی کورٹ کی ہدایت
author img

By

Published : Dec 17, 2019, 12:02 PM IST

ریاست میں شراب بندی قانون کے تحت ضبط ہونے والی گاڑیوں کے معاملے حل کرنے کے لیے پٹنہ ہائی کورٹ نے وقت مقرر کیا ہے-

شراب بندی کے تحت ضبط ہونے والی گاڑیوں پر 30 دنوں کے اندر کاروائی ہو ہائی کورٹ کی ہدایت
شراب بندی کے تحت ضبط ہونے والی گاڑیوں پر 30 دنوں کے اندر کاروائی ہو ہائی کورٹ کی ہدایت

چیف جسٹس سنجے کرول کی بینچ نے ان معاملات سے متعلق دو سو سے زیادہ کیس کی سماعت کو حل کیا ہے۔

عدالت نے واضح کیا ہے کہ اس قانون کے تحت گاڑیوں کے معاملے میں ان گاڑیوں کے مالکان پندرہ دنوں کے اندر متعلقہ ڈی ایم کو درخواست دے سکتے ہیں، اس کے بعد ڈی ایم 30 دنوں میں معاملے کی سماعت کر اس کو انجام تک پہنچائے گی۔

پٹنہ ہائی کورٹ کے ذرائع کہ مطابق 'اگر گاڑی ضبط نہیں ہوسکتی تو متعلقہ ڈی ایم کو گاڑی چھوڑ دینی ہوگی اگر اس کے بعد بھی گاڑی نہیں چھوڑی گئی تو گاڑی کے مالک کو معاوضہ کے لیے دعوی کرنے کا حق حاصل ہوگا'

مزید پڑھیں : 'لوک سبھا نشستوں کو 1000 کرنے کی ضرورت '

واضح ہو کہ پٹنہ ہائی کورٹ سمیت ریاست کی دوسری عدالتوں میں تقریبا دو لاکھ سے بھی زیادہ شراب بندی سے متعلق معاملے سماعت کے لیے التواء میں پڑے ہیں۔

ان معاملوں میں وقت مقرر کرنے سے ان کا جلد حل ہونا ممکن ہے حالانکہ ریاستی حکومت کے ذریعہ شراب بندی سے جڑے معاملوں کے حل کے لیے 74 اسپیشل کورٹ بنانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

ریاست میں شراب بندی قانون کے تحت ضبط ہونے والی گاڑیوں کے معاملے حل کرنے کے لیے پٹنہ ہائی کورٹ نے وقت مقرر کیا ہے-

شراب بندی کے تحت ضبط ہونے والی گاڑیوں پر 30 دنوں کے اندر کاروائی ہو ہائی کورٹ کی ہدایت
شراب بندی کے تحت ضبط ہونے والی گاڑیوں پر 30 دنوں کے اندر کاروائی ہو ہائی کورٹ کی ہدایت

چیف جسٹس سنجے کرول کی بینچ نے ان معاملات سے متعلق دو سو سے زیادہ کیس کی سماعت کو حل کیا ہے۔

عدالت نے واضح کیا ہے کہ اس قانون کے تحت گاڑیوں کے معاملے میں ان گاڑیوں کے مالکان پندرہ دنوں کے اندر متعلقہ ڈی ایم کو درخواست دے سکتے ہیں، اس کے بعد ڈی ایم 30 دنوں میں معاملے کی سماعت کر اس کو انجام تک پہنچائے گی۔

پٹنہ ہائی کورٹ کے ذرائع کہ مطابق 'اگر گاڑی ضبط نہیں ہوسکتی تو متعلقہ ڈی ایم کو گاڑی چھوڑ دینی ہوگی اگر اس کے بعد بھی گاڑی نہیں چھوڑی گئی تو گاڑی کے مالک کو معاوضہ کے لیے دعوی کرنے کا حق حاصل ہوگا'

مزید پڑھیں : 'لوک سبھا نشستوں کو 1000 کرنے کی ضرورت '

واضح ہو کہ پٹنہ ہائی کورٹ سمیت ریاست کی دوسری عدالتوں میں تقریبا دو لاکھ سے بھی زیادہ شراب بندی سے متعلق معاملے سماعت کے لیے التواء میں پڑے ہیں۔

ان معاملوں میں وقت مقرر کرنے سے ان کا جلد حل ہونا ممکن ہے حالانکہ ریاستی حکومت کے ذریعہ شراب بندی سے جڑے معاملوں کے حل کے لیے 74 اسپیشل کورٹ بنانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

Intro:پٹنہ ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ شراب بندی قانون کے تحت ضبط کی ہے گاڑیوں کے معاملے میں ان کے مالکان پندرہ دنوں کے اندر متعلقہ ڈی ایم کو درخواست دے سکتے ہیں اس کے بعد ڈی ایم کو 30 دنوں کے اندر معاملے کی سماعت کر اس کا حل نکالنا ہے


Body: ریاست میں شراب بندی قانون کے تحت ضبط مت ہونے والی گاڑیوں کے معاملے حل کرنے کے لیے پٹنہ ہائی کورٹ نے وقت مقرر کیا ہے چیف جسٹس سنجے کرول کی بینچ نے ان معاملوں سے متعلق دو سو سے زیادہ کیس کی سماعت کر ان کو حل کیا

عدالت نے واضح کیا ہے کہ اس قانون کے تحت گاڑیوں کے معاملے میں ان گاڑیوں کے مالکان پندرہ دنوں کے اندر متعلقہ ڈی ایم کو درخواست دے سکتے ہیں اس کے بعد ڈی ایم 30 دنوں میں معاملے کی سماعت کر اس کو انجام تک پہنچائے اگر گاڑی ضبط نہیں ہوسکتی تو متعلقہ ڈی ایم کو گاڑی چھوڑ دینی ہوگی اگر اس کے بعد بھی گاڑی نہیں چھوڑی گئی تو گاڑی کے مالک کو معاوضہ کے لئے دعوی کرنے کا حق حاصل ہوگا


Conclusion:واضح ہو کہ پٹنہ ہائی کورٹ سمیت ریاست کی دوسری عدالتوں میں تقریبا دو لاکھ سے بھی زیادہ شراب بندی سے متعلق معاملے سماعت کے لیے التواء میں پڑے ہیں ان معاملوں میں وقت مقرر کرنے سے ان کا جلد حل ہونا ممکن ہے حالانکہ ریاستی حکومت کے ذریعہ شراب بندی سے جڑے معاملوں کے حل کے لیے 74 اسپیشل کورٹ بنانے کا فیصلہ لیا گیا ہے
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.