ETV Bharat / bharat

احتیاطی تدابیر، عزاداری کیلئے لازمی: اسکالرز

اسلام میں اجتماعی عبادات کو خاصی اہمیت حاصل ہے لیکن کورونا وبا کی وجہ سے یہ عبادات متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں۔ اس برس فریضہ حج محدود پیمانے پر ادا کیا گیا اور اب عاشورہ مقدس کی تقریبات بھی پورے عالم اسلام میں حکومتوں کی طرف سے متعین کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق ادا کی جارہی ہیں۔

ruh e aza
ruh e aza
author img

By

Published : Aug 26, 2020, 6:23 PM IST

کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات نے گزشتہ کئی ماہ سے پوری دینا میں کاروبار زندگی درہم برہم کردیا ہے۔

زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جو اس سے متاثر نہ ہوا ہو اور مذہبی تقریبات، جو کہ زندگی کا جزو لاینفک ہیں، بھلا کس طرح اس سے مستثنیٰ رہ سکتی تھیں۔

اسلام میں اجتماعی عبادات کو خاصی اہمیت حاصل ہے لیکن کورونا وبا کی وجہ سے یہ عبادات متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں۔ اس برس فریضہ حج محدود پیمانے پر ادا کیا گیا اور اب عاشورہ مقدس کی تقریبات بھی پورے عالم اسلام میں حکومتوں کی طرف سے متعین کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق ادا کی جارہی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے نیوز کوآرڈینیٹر خورشید احمد وانی نے معزز علماء کے ساتھ انہیں امور پر بات چیت کی۔

خاص بات چیت

اس خاص بات چیت میں دہلی سے مولانا تقوی صاحب، سرکردہ عالم اور جامع مسجد کشمیری گیٹ کے پیش امام، لکھنؤ سے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر، حیدر آباد سے سرکردہ عالم دین ڈاکٹر سید نثار حسین حیدر آغا جو صدر نشین ہیں آل انڈیا مجلس علماء اور رکن ہیں تلنگانہ سٹیٹ وقف بورڈ کے، شامل تھے۔

وہیں کشمیر سے مولانا شیخ غلام حسین متو جو مطہری فکری ثقافتی مرکز سرینگر سے وابستہ ہیں، اس گفتگو میں شامل ہوئے۔

سب سے پہلے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر صاحب نے کہا کہ اس برس عاشورہ کے موقع پر ماحول کچھ الگ ہوگا، ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے سامنے یہ ایک امتحان ہے، جس سے ہمیں گزرنا ہے۔

انہوں نے کہا 'حکومت کی جانب سے عاشورہ کے لیے مشروط اجازت دی جارہی ہے، کئی جگہوں میں جلوس کی بھی اجازت نہیں ہے، ہمیں چاہیے کہ حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں اور احکامات پر عمل کریں اور محدود ہوکر عاشورہ میں شامل ہوں'۔

انہوں نے کہا 'حیدرآباد میں بھی ہم وزیر داخلہ سے ملے ہیں کہ ہمیں عاشورہ کے لیے اجازت دی جائے، تاکہ ہم محدود رہ کر عاشورہ میں شامل ہوں، تاحال حکومت کی جانب سے عاشورہ کی اجازت نہیں دی گئی ہے'۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں میں ہی محدود رہ کر عزاداری کریں۔

یہ بھی پڑھیے
"یاد حسین" سلسلے کے تحت خواتین کا پرشکوہ مشاعرہ

وہیں دہلی سے مولانا تقوی صاحب نے خاص بات چیت میں کہا کہ جس طرح سے ایران و دیگر عالمی سطح پر لوگ فاصلہ رکھ کر مجالس میں بیٹھ رہے ہیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں ان سے ہم سبق حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا 'مراسم اپنی جگہ پر اہمیت رکھتے ہیں، کیونکہ مراسم کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، لیکن ہمارے لیے مراسم سے زیادہ اصل روح عزا اہمیت کی حامل ہونی چاہیے'۔

اس کے بعد لکھنو سے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر نے کہا کہ کے موجودہ حالات کے پیش نظر ہمارے لیے سب سے اہم انسانی جانوں کا تحفظ ہے، یقیناً ہمیں فرائض انجام دینے ہیں، لیکن ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض کو انجام دینا ہے۔

کشمیر سے مولانا شیخ غلام حسین متو نے حسین ابن علی کی زندگی پر روشنی ڈالی اور تاریخ کے حوالے سے موجودہ وقت کے بارے میں بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیے
استاد بسم اللہ خان کی روایت: شہنائی بجا کر نوحہ خوانی کی گئی

خاص بات چیت میں سبھی علماء نے لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی گذارش کی اور بزرگوں و بچوں کو گھر میں ہی رہنے کی تلقین کی، اس کے علاوہ مجالس میں سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کی بھی گذارش کی۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات نے گزشتہ کئی ماہ سے پوری دینا میں کاروبار زندگی درہم برہم کردیا ہے۔

زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جو اس سے متاثر نہ ہوا ہو اور مذہبی تقریبات، جو کہ زندگی کا جزو لاینفک ہیں، بھلا کس طرح اس سے مستثنیٰ رہ سکتی تھیں۔

اسلام میں اجتماعی عبادات کو خاصی اہمیت حاصل ہے لیکن کورونا وبا کی وجہ سے یہ عبادات متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں۔ اس برس فریضہ حج محدود پیمانے پر ادا کیا گیا اور اب عاشورہ مقدس کی تقریبات بھی پورے عالم اسلام میں حکومتوں کی طرف سے متعین کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق ادا کی جارہی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے نیوز کوآرڈینیٹر خورشید احمد وانی نے معزز علماء کے ساتھ انہیں امور پر بات چیت کی۔

خاص بات چیت

اس خاص بات چیت میں دہلی سے مولانا تقوی صاحب، سرکردہ عالم اور جامع مسجد کشمیری گیٹ کے پیش امام، لکھنؤ سے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر، حیدر آباد سے سرکردہ عالم دین ڈاکٹر سید نثار حسین حیدر آغا جو صدر نشین ہیں آل انڈیا مجلس علماء اور رکن ہیں تلنگانہ سٹیٹ وقف بورڈ کے، شامل تھے۔

وہیں کشمیر سے مولانا شیخ غلام حسین متو جو مطہری فکری ثقافتی مرکز سرینگر سے وابستہ ہیں، اس گفتگو میں شامل ہوئے۔

سب سے پہلے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر صاحب نے کہا کہ اس برس عاشورہ کے موقع پر ماحول کچھ الگ ہوگا، ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے سامنے یہ ایک امتحان ہے، جس سے ہمیں گزرنا ہے۔

انہوں نے کہا 'حکومت کی جانب سے عاشورہ کے لیے مشروط اجازت دی جارہی ہے، کئی جگہوں میں جلوس کی بھی اجازت نہیں ہے، ہمیں چاہیے کہ حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں اور احکامات پر عمل کریں اور محدود ہوکر عاشورہ میں شامل ہوں'۔

انہوں نے کہا 'حیدرآباد میں بھی ہم وزیر داخلہ سے ملے ہیں کہ ہمیں عاشورہ کے لیے اجازت دی جائے، تاکہ ہم محدود رہ کر عاشورہ میں شامل ہوں، تاحال حکومت کی جانب سے عاشورہ کی اجازت نہیں دی گئی ہے'۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں میں ہی محدود رہ کر عزاداری کریں۔

یہ بھی پڑھیے
"یاد حسین" سلسلے کے تحت خواتین کا پرشکوہ مشاعرہ

وہیں دہلی سے مولانا تقوی صاحب نے خاص بات چیت میں کہا کہ جس طرح سے ایران و دیگر عالمی سطح پر لوگ فاصلہ رکھ کر مجالس میں بیٹھ رہے ہیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں ان سے ہم سبق حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا 'مراسم اپنی جگہ پر اہمیت رکھتے ہیں، کیونکہ مراسم کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، لیکن ہمارے لیے مراسم سے زیادہ اصل روح عزا اہمیت کی حامل ہونی چاہیے'۔

اس کے بعد لکھنو سے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر نے کہا کہ کے موجودہ حالات کے پیش نظر ہمارے لیے سب سے اہم انسانی جانوں کا تحفظ ہے، یقیناً ہمیں فرائض انجام دینے ہیں، لیکن ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض کو انجام دینا ہے۔

کشمیر سے مولانا شیخ غلام حسین متو نے حسین ابن علی کی زندگی پر روشنی ڈالی اور تاریخ کے حوالے سے موجودہ وقت کے بارے میں بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیے
استاد بسم اللہ خان کی روایت: شہنائی بجا کر نوحہ خوانی کی گئی

خاص بات چیت میں سبھی علماء نے لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی گذارش کی اور بزرگوں و بچوں کو گھر میں ہی رہنے کی تلقین کی، اس کے علاوہ مجالس میں سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کی بھی گذارش کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.