ETV Bharat / bharat

نربھیا معاملے میں قصور واروں کے وکیل نے کیا کہا؟

غور طلب ہے کہ 16 دسمبر سنہ 2012 میں دہلی کے آر کے پورم علاقے میں تقریبا شام کے نو بجے فیزیوتھیراپی کی طالبہ فرضی نام نربھیا کے ساتھ کچھ لوگوں نے چلتی ہوئی اسکولی بس میں اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی

نربھیا معاملے میں قصور واروں کے وکیل نے کیا کہا؟
نربھیا معاملے میں قصور واروں کے وکیل نے کیا کہا؟
author img

By

Published : Dec 18, 2019, 8:36 PM IST

نربھیا معاملے کے مجرموں میں سے ایک اکشے سنگھ کی نظر ثانی کی عرضی کو سپریم کورٹ کے خارج کرنے کے بعد نربھیا کے والدین نے خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی اچھا فیصلہ ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بدھ کے روز نربھیا کی ماں نے صحافیوں سے کہا کہ وہ اس فیصلے کا احترام کرتی ہیں ،یہ بہت اچھا فیصلہ ہے ۔

ویڈیو

اس معاملے میں ایک قدم اور آگے بڑھ گئے ہیں۔وہ بہت خوش ہیں۔ انہوں نےگذشتہ 7 برسوں سے بہت صبر کے ساتھ اپنی لڑائی لڑی ہے اور اب ایسا لگتا ہے کہ نربھیا کو حتمی طور پر انصاف ملے گا۔

نربھیا کے والد نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اکشے کی نظر ثانی کی عرضی کا خارج کیا جانا، ایک درست قدم ہے اور جب تک پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی جانب سے ان کے خلاف ڈیتھ وارنٹ نہیں کیا جا تا ہے تب تک انہیں سکون نہیں ملے گا۔

تاہم اس سلسلے میں قصور واروں کے وکیل اے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں مزید قانونی چارہ جوئی تلاش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دلائل درست تھے لیکن عوامی دباو کے سبب ان کے حق میں فیصلہ نہیں دیا گیا ہے۔

غور طلب ہے کہ 16 دسمبر سنہ 2012 میں دہلی کے آر کے پورم علاقے میں تقریبا شام کے نو بجے فیزیوتھیراپی کی طالبہ فرضی نام نربھیا کے ساتھ کچھ لوگوں نے چلتی ہوئی اسکولی بس میں اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی، بعد ازاں طالبہ کو بس سے پھینک کر فرار ہو گئے تھے، اس حادثے کے کچھ ہی روز بعد نربھیا کی موت ہو گئی تھی۔ اس دوران نربھیا کے دوست کے ساتھ بھی مار پیٹ کا دعوی کیا گیا تھا۔

نربھیا معاملے کے مجرموں میں سے ایک اکشے سنگھ کی نظر ثانی کی عرضی کو سپریم کورٹ کے خارج کرنے کے بعد نربھیا کے والدین نے خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی اچھا فیصلہ ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بدھ کے روز نربھیا کی ماں نے صحافیوں سے کہا کہ وہ اس فیصلے کا احترام کرتی ہیں ،یہ بہت اچھا فیصلہ ہے ۔

ویڈیو

اس معاملے میں ایک قدم اور آگے بڑھ گئے ہیں۔وہ بہت خوش ہیں۔ انہوں نےگذشتہ 7 برسوں سے بہت صبر کے ساتھ اپنی لڑائی لڑی ہے اور اب ایسا لگتا ہے کہ نربھیا کو حتمی طور پر انصاف ملے گا۔

نربھیا کے والد نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اکشے کی نظر ثانی کی عرضی کا خارج کیا جانا، ایک درست قدم ہے اور جب تک پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی جانب سے ان کے خلاف ڈیتھ وارنٹ نہیں کیا جا تا ہے تب تک انہیں سکون نہیں ملے گا۔

تاہم اس سلسلے میں قصور واروں کے وکیل اے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں مزید قانونی چارہ جوئی تلاش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دلائل درست تھے لیکن عوامی دباو کے سبب ان کے حق میں فیصلہ نہیں دیا گیا ہے۔

غور طلب ہے کہ 16 دسمبر سنہ 2012 میں دہلی کے آر کے پورم علاقے میں تقریبا شام کے نو بجے فیزیوتھیراپی کی طالبہ فرضی نام نربھیا کے ساتھ کچھ لوگوں نے چلتی ہوئی اسکولی بس میں اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی، بعد ازاں طالبہ کو بس سے پھینک کر فرار ہو گئے تھے، اس حادثے کے کچھ ہی روز بعد نربھیا کی موت ہو گئی تھی۔ اس دوران نربھیا کے دوست کے ساتھ بھی مار پیٹ کا دعوی کیا گیا تھا۔

Intro:Body:

Supreme Court rejects review petition of Akshay Kumar Singh, one of the convicts in the 2012 Delhi gang-rape case.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.