سپرم کورٹ کی جانب سے شہری حقوق کے کارکنان گوتم نولکھا اور آنند تلٹومبڈے کو بھیما کوریگاؤں تشدد کیس 2018 کے سلسلے میں ایک ہفتہ کے اندر جیل حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے لئے کہا ہے، جس کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کورٹ کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایکزیکیوٹیو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا ' عدالت عظمیٰ کا یہ حکم عدالت کے سابقہ فیصلے سے متصادم ہے، جس میں وبائی امراض کووڈ انیس کے خدشات کے پیش نظر کورٹ نے سبھی ریاستوں کو جیلوں میں بھیڑ کم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی'۔
انہوں نے نے کہا ' نولکھا اور تلتومبڑے کو دہشت گردی کے خلاف سخت قانون کے تحت گرفتار کیا جانا ہے، جو حکومتی ناقدین کو خاموش کرنے کے لئے بار بار استعمال ہوتا رہا ہے'۔
اویناش کمار نے کہا 'اے آئی آئی کا خیال ہے کہ بھیما کورے گاؤں کیس میں نو کارکنان کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ ان دونوں کی آنے والی گرفتاری سیاسی طور پر ہو رہی ہے، جس کا مقصد پرامن اختلاف رائے کو ٹھنڈا کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے محافظوں اور اظہار رائے کی آزادی کی حفاظت کے لئے اپنی ذمہ داری میں ناکام ہوچکی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا '3 اپریل کو اقوام متحدہ کے کمشنر نے کووڈ انیس کے خدشات کے پیش نظر سبھی ممالک سے گذارش کی تھی کہ وہ ان سبھی افراد کو رہا کریں جن پر ابھی تک کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے، ان افراد میں سیاست سے جڑے قیدی اور حکومت کی تنقید کرنے والے قیدی شامل تھے۔ اور یہ دو افراد جن کو کورٹ نے جیل میں قید کرنے کا حکم جاری کیا ہے، دونوں کی عمر 65 برس سے زیادہ ہے'۔