سعودی عرب ۔ متحدہ عرب امارات کے اتحاد کی جانب سے کشتیوں پر کی گئی بمباری کے نتیجہ میں پچھلے سال کئی درجن ماہی گیر ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ایک سرکردہ انسانی حقوق ادارہ نے یہ بات بتائی۔
انسانی حقوق نگران کی تنظیم نے اقوام متحدہ کی جانب سے اس بات کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا کہ پچھلے سال پانچ حملوں میں 7 بچوں سمیت 47 ماہی گیر ہلاک ہوگئے تھے۔
![سعودی اتحاد کے حملوں میں تا حال 48 یمنی ماہی گیر ہلاک](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/4204695_yemen.jpg)
نیویارک کے ایک گروپ نے دعوی کیا کہ 100 سے زائد ماہی گیر اب بھی سعودی حکومت کی قید میں ہیں اور ان میں سے چند کو حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
اس گروپ نے عینی شاہدین اور متاثرین کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد یہ دعوی کیا اور کہا کہ چھ حملے 20118 میں کئے گئے جبکہ ایک حملہ 2016 میں کیا گیا تھا اور یہ حملے چھوٹے اور بڑے دونوں طرح کے ہتھیاروں سے کئے گئے۔
انسانی حقوق کے مطابق ماہی گیروں نے حملوں کے دوران سفید کپڑے اور ہاتھ لہرائے اور جبکہ کچھ لوگوں سے کوئی خطرہ نہیں تھا اس کے باوجود بھی کئی لوگوں کو ڈوبنے سے نہیں بچایا گیا اور بہت سارے ڈوب کر مرگئے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اتحادی عہدیدار جنہوں نے یہ حملے کروائے اور محروسین پر تشدد کیا ہے انہیں جنگی مجرمین قرار دیا جانا چاہئے۔ انسانی حقوق تنظیم نے کہا کہ ان حملوں سے واضح ہوجاتا ہے کہ سعودی زیر قیادت اتحاد فضائی حملوں میں نہ صرف بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہورہے ہیں بلکہ زمینی اور سمندری کارروائی کے دوران بھی بڑی تعداد میں عام لوگ ہلاک ہورہے ہیں۔
انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ حوثی باغی جو صنعا کے علاوہ یمن کے شمالی علاقے پر قاض ہیں وہ بھی بحر احمر میں تجارتی جہازوں پر حملوں میں ملوث ہیں۔