ETV Bharat / bharat

'میزائلز کی تحقیقات کے لیے ماہرین فراہم کرے' - ارامکو حملے کی تحقیقات

سعودی وزیرخارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ میزائلز کی تحقیقات کے لیے ماہرین فراہم کرے۔

میزائلوں کی تحقیقات کے لیے ماہرین فراہم کرے
author img

By

Published : Sep 26, 2019, 12:21 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 1:52 AM IST

سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ یقیناً تیل تنصیبات پر داغے گئے میزائل ایرانی ساختہ تھے، جس کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ ماہرین فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ ارامکو حملے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایران کو جواب دینے کے لیے تمام پہلوؤں پر غور کیا جائے گا، ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تیل تنصیبات پر ہونے والے میزائل حملے ایران نے ہی کیے تھے۔

سعودی وزیرخارجہ الجبیر نے کہا کہ ایران نے حزب اللہ اور حوثی ملیشیا کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں، خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے ایرانی اقدامات اور رویے کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایران کو جواب دینے کے لیے سفارتی محاذ پر کام کررہے ہیں، حوثی ملیشیا نے مملکت پر سینکڑوں میزائل داغے، اور یمن کو امداد پہنچانے میں رکاوٹیں پیدا کیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایران پابندیاں ختم کرانے اور دوبارہ ہتھیار بنانے کی بھی کوشش کررہا ہے۔

سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا جوہری معاہدہ کمزور ہے، اس لیے اس میں ترمیم کی ضروری ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے میزائل اور ڈرونز حملوں کے بعد مملکت میں تیل کی پیداوار نصف ہوکر رہ گئی تھی، جو عالمی تیل منڈی کا چھ فیصد ہے۔

سعودی عرب میں بقیق اور خریص کے علاقوں میں سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ہونے والے ڈرون حملوں میں دنیا میں تیل صاف کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ بھی متأثر ہوا تھا۔

اس حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت میں 19 فیصد اضافہ ہوکر 71.95 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچا تھا، اس کے علاوہ تیل کی قیمت کا دوسرا اہم پیمانہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 63.34 ڈالر تک پہنچ گیا۔

سعودی تیل تنصیبات ارامکو کو 'بقیق آئیل پروسیسنگ سہولیات' کے طور پر جانا جاتا ہے، یہ الربع الخالی ریگستان کے شمال میں بقائق نامی علاقے میں واقع ہے، جسے دنیا کا سب سے زیادہ خام تیل استحکام پلانٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

اس حملے سے ممکنہ طور پر ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور ایران کے مابین بھی کشیدگی بڑھنے کے امکانات تھے، جبکہ حملے کی تحقیقات اب بھی کی جارہی ہے۔

سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ یقیناً تیل تنصیبات پر داغے گئے میزائل ایرانی ساختہ تھے، جس کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ ماہرین فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ ارامکو حملے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایران کو جواب دینے کے لیے تمام پہلوؤں پر غور کیا جائے گا، ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تیل تنصیبات پر ہونے والے میزائل حملے ایران نے ہی کیے تھے۔

سعودی وزیرخارجہ الجبیر نے کہا کہ ایران نے حزب اللہ اور حوثی ملیشیا کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں، خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے ایرانی اقدامات اور رویے کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایران کو جواب دینے کے لیے سفارتی محاذ پر کام کررہے ہیں، حوثی ملیشیا نے مملکت پر سینکڑوں میزائل داغے، اور یمن کو امداد پہنچانے میں رکاوٹیں پیدا کیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایران پابندیاں ختم کرانے اور دوبارہ ہتھیار بنانے کی بھی کوشش کررہا ہے۔

سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا جوہری معاہدہ کمزور ہے، اس لیے اس میں ترمیم کی ضروری ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے میزائل اور ڈرونز حملوں کے بعد مملکت میں تیل کی پیداوار نصف ہوکر رہ گئی تھی، جو عالمی تیل منڈی کا چھ فیصد ہے۔

سعودی عرب میں بقیق اور خریص کے علاقوں میں سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ہونے والے ڈرون حملوں میں دنیا میں تیل صاف کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ بھی متأثر ہوا تھا۔

اس حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت میں 19 فیصد اضافہ ہوکر 71.95 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچا تھا، اس کے علاوہ تیل کی قیمت کا دوسرا اہم پیمانہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 63.34 ڈالر تک پہنچ گیا۔

سعودی تیل تنصیبات ارامکو کو 'بقیق آئیل پروسیسنگ سہولیات' کے طور پر جانا جاتا ہے، یہ الربع الخالی ریگستان کے شمال میں بقائق نامی علاقے میں واقع ہے، جسے دنیا کا سب سے زیادہ خام تیل استحکام پلانٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

اس حملے سے ممکنہ طور پر ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور ایران کے مابین بھی کشیدگی بڑھنے کے امکانات تھے، جبکہ حملے کی تحقیقات اب بھی کی جارہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 1:52 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.