گاندھی جی نے برطانوی حکومت کو تاریخی نمک ستیہ گرہ سے چیلنج کیا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ نمک ستیہ گرہ کے بعد جو نمک بنایا گیا اس کا کیا ہوا؟
اس نمک کو تقسیم کر کے ملک بھر میں پہنچا دیا گیا۔ اس نمک کا ایک چھوٹا سا حصہ الہ آباد بھی پہنچا اور اس حصے کو کانگریس نے 500 روپے میں نیلام کیا اور بعد میں یہ رقم تحریک آزادی سے متعلق سرگرمیوں میں لگائی گئی۔
سنہ 1930 میں گجرات کے ڈانڈی میں جو نمک بنایا گیا تھا وہ الہ آباد میوزیم میں ابھی بھی موجود ہے۔
الہ آباد میوزیم میں اس نمک کے علاوہ گاندھی جی سے متعلق کئی چیزیں موجود ہیں جن میں ان کی مشہور جیب گھڑی بھی شامل ہے۔ الہ آباد کے دورے کے دوران لی گئی ان کی تصویریں بھی اس میوزیم میں موجود ہیں۔
الہ آباد میوزیم میں بہت سی غیر معمولی اور اہم چیزیں محفوظ رکھی گئی ہیں جن کا تعلق گاندھی کے ساتھ ہے۔ اس میوزیم میں گاندھی جی کے تحریر کردہ 8 سے 10 خطوط بھی موجود ہیں جو انہوں نے اُس زمانے میں موتی لال نہرو اور ایشور شرن کو لکھے تھے۔
الہ آباد میوزیم کی پہلی منزل پر گاندھی جی کی نایاب تصویروں کا مجموعہ ہے جو مہاتما گاندھی کے سابرمتی آشرم سے سنگم تک کے سفر کی زندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔
مہاتما گاندھی کا مشہور چرخا میوزیم کے دالان میں داخلے کے متصل ان کے قد آدم پورٹریٹ کے ساتھ رکھا گیا ہے۔ اس پورٹریٹ میں ان کے مشہور زمانہ 'سات سماجی گناہوں' کی منظر کشی بھی ہے۔
میوزیم میں گاندھی کی کل 146 تصویروں کی نمائش کی گئی ہے جنہیں دیکھ کر گاندھی جی کے موہن داس سے مہاتما بننے کے سفر کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔
اس میوزیم میں گاندھی جی سے متعلق کچھ اور قیمتی سامان بھی موجود ہے جس میں گاندھی سمرتی واہن بھی شامل ہے۔یہ 47 موڈل فورڈ ٹرک ہے جس میں گاندھی جی کے باقیات سنگم میں بہا دیے گیے تھے۔ علاوہ ازیں ، یہاں پیتل کا وہ برتن بھی موجود ہے جس میں گاندھی جی کے باقیات رکھے گئے تھے۔
گاندھی سمرتی واہن کافی عرصے تک خستہ حالت میں تھی، اس کی بحالی کو نظرانداز کیا گیا تھا۔ لیکن سنہ 08-2007 میں اس ٹرک کو بحال کیا گیا۔ اس کام کے کیے متعدد انجینئرز کو طلب کیا گیا تھا۔
الہ آباد میوزیم ایک لائق دید مقام مانا جاتا ہے کیونکہ یہ دیکھنے والوں کو کو بھارت کی تاریخ، ثقافت، قومی ورثے اور آزادی کی تحریک کے بارے میں ایک خوبصورت نظارہ پیش کرتا ہے۔