راجستھان میں سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے جب وزیر اعلی اشوک گہلوٹ اور ان کے نائب سچن پائلٹ کے درمیان اختلافات مزید بڑھ گئے۔ اس دوران اشوک گہلوٹ نے کہا کہ بی جے پی ریاست میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کے ذریعہ حکومت کو گرانا چاہتی ہے۔
سچن پائلٹ اس وقت دہلی میں موجود ہیں تا کہ ریاست کی موجودہ صورتحال پر اعلی قیادت سے بات چیت کرسکیں۔ کل صبح 10:30 بجے اشوک گہلوٹ کے مکان پر کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ منعقد ہوگی۔ اس کے علاوہ گہلوٹ نے پارٹی کے اراکین اسمبلی اور وزراء کی بھی میٹنگ طلب کی ہے۔
اشوک گہلوٹ نے ٹویٹر پر کہا کہ اسپیشل آپریشن گروپ نے انہیں ، ان کے نائب سچن پائلٹ ، وزراء ، کے علاوہ کئی اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کی ہے۔ یہ نوٹس بی جے پی پر اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کا الزام عائد کرنے کے بعد بھیجی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سچن پائلٹ نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کے لیے وقت مانگا ہے تاہم انہیں تاحال وقت نہیں دیا گیا ہے ۔ انہوں نے دوسرے اعلی رہنما سے ملاقات کی تا کہ اپنی شکایت پارٹی کی اعلی کمان تک پہنچائی جاسکے۔
اس وقت کئی اراکین اسمبلی کو سچن پائلٹ کے حامی ہیں دہلی میں موجود ہیں تا کہ اعلی قیادت سے ملاقات کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق سچن پائلٹ کی حمایت میں اس وقت 30 کانگریس کے اراکین اسمبلی اور کئی آزاد اراکین موجود ہیں۔
دونوں کانگریس رہنماؤں کے درمیان جھگڑے کی اصل وجہ پی سی سی عہدہ ہے جس پر سچن پائلٹ موجود ہیں اس کے علاوہ وہ نائب وزیر اعلی بھی ہیں جبکہ اشوک گہلوٹ چاہتے ہیں کہ ریاست میں ایک فرد اور ایک عہدہ کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق ایس او جی کی جانب سے انہیں جاری کی گئی نوٹس پر وہ سخت ناراض ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس کے ذریعہ ان پر نگاہ رکھی جائے گی اور ان کے فون کال ریکارڈ کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ سچن کے کئی حامی اشوک گہلوٹ کی قیادت میں ان کے ساتھ کام کرنے میں گھٹن محسوس کررہے ہیں ۔ پائلٹ امکان ہے کہ کل ہونے والی میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے۔