ETV Bharat / bharat

صنعتی شہر نوئیڈا میں خودکشی کا بڑھتا گراف

صنعتی شہر نوئیڈا خود کشی کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ اگر گردشِ حالات کی وجہ سے کسی کی زندگی اجیرن ہوجائے اور وبال جان بن جائے تو امید کی کوئی روشن کرن دکھائی نہیں دے گی۔

rising graph of suicides in noida
صنعتی شہر نوئیڈا میں خودکشی کا بڑھتا گراف
author img

By

Published : Sep 5, 2020, 3:53 PM IST

نامساعد حالات کا گھیرا تیزی کے ساتھ تنگ ہونا شروع ہوجائے گا تو ایک عام آدمی کی قوتِ برداشت جواب دینے لگتی ہے اور اسے زندگی سے راہ فرار اختیار کرنے کے علاوہ اورکوئی آپشن نظر نہیں آتا اور وہ خود کشی کر لیتا ہے۔

صنعتی شہر نوئیڈا میں خودکشی کا بڑھتا گراف

اتر پردیش کے صنعتی شہر نوئیڈا میں گھریلو پریشانیوں، غربت، افلاس، بے روز گاری سے تنگ آکر اپنے ہی ہاتھوں سے زندگی جیسی متاع عزیز کا خاتمہ کرنے یعنی خودکشی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہواہے۔

اتر پردیش کا صنعتی شہر اب خود کشی کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ کل رات ایک اور نوجوان نے پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

سیکٹر 71 میں رہنے والا 28 سالہ امن سچان بی ٹیک مکمل کرلیا تھا اور نوکری کی تلاش میں تھے۔ جب ان کے گھر میں کوئی بھی موجود نہیں تھے تبھی انہوں نے خود کشی کر لی۔

ان کا تعلق کانپور سے تھا۔ اس طرح اب تک نوئیڈا میں گزشتہ آٹھ ماہ میں یعنی جنوری سے اب تک 195 خود کشیاں ہو چکی ہیں۔

اگر کورونا دور کی بات کی جائے تو پانچ ماہ میں کورونا سے جہاں 46 اموات ہوئیں ہیں، وہیں 145 لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنی جان دے دی۔

ان واقعات نے نوئیڈا و این سی آر میں خوف و ہراس کی فضا طاری کردی ہے۔

ہر روز کوئی نہ کوئی شخص اپنے ہاتھوں سے موت کو گلے لگا لیتا ہے۔ کورونا انفیکشن کے دوران لاک ڈاؤن اور اس کے بعد لوگوں میں ڈپریشن دیکھنے میں آیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشر لوگ چھوٹی چھوٹی وجوہات کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر رہے ہیں۔

اگر اعداد و شمار کو دیکھیں تو لاک ڈاؤن سے قبل تین ماہ میں 50 افراد نے خود کشی کی۔

جنوری میں 16 افراد، فروری میں 19 افراد اور مارچ میں 15 افراد نے خود کشی کی تھی۔ وہیں لاک ڈاؤن کے بعد پانچ مہینوں میں 145 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اپریل میں 24 افراد، مئی میں 31، جون میں 34، جولائی میں 30 اور اگست میں 26 افراد نے خود کشی کرلی۔

یہ خبر حیران کرتی ہے کہ محض ایک ہی ہفتہ میں آٹھ لوگوں نے خود کشی کی۔

سیکٹر 134 میں جے پی کاسموس سوسائٹی میں منگل کی سہ پہر 10 ویں منزل سے چھلانگ لگا کر لڑکی نے خودکشی کرلی۔

اس دن اس کی سالگرہ تھی۔ اس نے کیک کی کوالٹی پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بالکنی سے چھلانگ لگا دی۔

سیکٹر 45 کی کھجوری کالونی میں 42 سالہ خاتون نے اپنے شوہر کے ساتھ ہوئے تنازع کے بعد آگ لگا کر خود کشی کرلی۔ جبکہ سیکٹر 65 میں 28 سالہ نوجوان نے پھانسی لگا کر کر خودکشی کرلی۔ اس نے کوئی سوسائڈ نوٹ نہیں چھوڑا۔

گزشتہ تین ستمبر کو جے پرکاش نامی شخص نے سیکٹر 63 میں پھانسی لگا لی۔ وہیں دو ستمبر کو نندنی نامی لڑکی چھجارسی میں پنکھے سے لٹک گئی۔

اسی دن 30 سالہ ارجن اپنی بیوی سے لڑائی کے بعد درخت سے لٹک کر اپنی زندگی ختم کر لی۔

خود کشیاں کرنے والے بیشتر لوگوں نے لاک ڈاؤن کے بعد مالی تنگی کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے گھریلو تنازع بھی تھے۔ تاہم ہوش ربا مہنگائی اور بیروزگاری نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ اشیائے خورونوش اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کرے اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرے۔

گھریلو ناچاقی کا سبب بنے واقعات کا سدباب کے لیے ہر علاقے میں آگہی پروگرام کا انعقاد بھی ضروری ہے۔

نامساعد حالات کا گھیرا تیزی کے ساتھ تنگ ہونا شروع ہوجائے گا تو ایک عام آدمی کی قوتِ برداشت جواب دینے لگتی ہے اور اسے زندگی سے راہ فرار اختیار کرنے کے علاوہ اورکوئی آپشن نظر نہیں آتا اور وہ خود کشی کر لیتا ہے۔

صنعتی شہر نوئیڈا میں خودکشی کا بڑھتا گراف

اتر پردیش کے صنعتی شہر نوئیڈا میں گھریلو پریشانیوں، غربت، افلاس، بے روز گاری سے تنگ آکر اپنے ہی ہاتھوں سے زندگی جیسی متاع عزیز کا خاتمہ کرنے یعنی خودکشی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہواہے۔

اتر پردیش کا صنعتی شہر اب خود کشی کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ کل رات ایک اور نوجوان نے پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

سیکٹر 71 میں رہنے والا 28 سالہ امن سچان بی ٹیک مکمل کرلیا تھا اور نوکری کی تلاش میں تھے۔ جب ان کے گھر میں کوئی بھی موجود نہیں تھے تبھی انہوں نے خود کشی کر لی۔

ان کا تعلق کانپور سے تھا۔ اس طرح اب تک نوئیڈا میں گزشتہ آٹھ ماہ میں یعنی جنوری سے اب تک 195 خود کشیاں ہو چکی ہیں۔

اگر کورونا دور کی بات کی جائے تو پانچ ماہ میں کورونا سے جہاں 46 اموات ہوئیں ہیں، وہیں 145 لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنی جان دے دی۔

ان واقعات نے نوئیڈا و این سی آر میں خوف و ہراس کی فضا طاری کردی ہے۔

ہر روز کوئی نہ کوئی شخص اپنے ہاتھوں سے موت کو گلے لگا لیتا ہے۔ کورونا انفیکشن کے دوران لاک ڈاؤن اور اس کے بعد لوگوں میں ڈپریشن دیکھنے میں آیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بیشر لوگ چھوٹی چھوٹی وجوہات کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر رہے ہیں۔

اگر اعداد و شمار کو دیکھیں تو لاک ڈاؤن سے قبل تین ماہ میں 50 افراد نے خود کشی کی۔

جنوری میں 16 افراد، فروری میں 19 افراد اور مارچ میں 15 افراد نے خود کشی کی تھی۔ وہیں لاک ڈاؤن کے بعد پانچ مہینوں میں 145 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اپریل میں 24 افراد، مئی میں 31، جون میں 34، جولائی میں 30 اور اگست میں 26 افراد نے خود کشی کرلی۔

یہ خبر حیران کرتی ہے کہ محض ایک ہی ہفتہ میں آٹھ لوگوں نے خود کشی کی۔

سیکٹر 134 میں جے پی کاسموس سوسائٹی میں منگل کی سہ پہر 10 ویں منزل سے چھلانگ لگا کر لڑکی نے خودکشی کرلی۔

اس دن اس کی سالگرہ تھی۔ اس نے کیک کی کوالٹی پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بالکنی سے چھلانگ لگا دی۔

سیکٹر 45 کی کھجوری کالونی میں 42 سالہ خاتون نے اپنے شوہر کے ساتھ ہوئے تنازع کے بعد آگ لگا کر خود کشی کرلی۔ جبکہ سیکٹر 65 میں 28 سالہ نوجوان نے پھانسی لگا کر کر خودکشی کرلی۔ اس نے کوئی سوسائڈ نوٹ نہیں چھوڑا۔

گزشتہ تین ستمبر کو جے پرکاش نامی شخص نے سیکٹر 63 میں پھانسی لگا لی۔ وہیں دو ستمبر کو نندنی نامی لڑکی چھجارسی میں پنکھے سے لٹک گئی۔

اسی دن 30 سالہ ارجن اپنی بیوی سے لڑائی کے بعد درخت سے لٹک کر اپنی زندگی ختم کر لی۔

خود کشیاں کرنے والے بیشتر لوگوں نے لاک ڈاؤن کے بعد مالی تنگی کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے گھریلو تنازع بھی تھے۔ تاہم ہوش ربا مہنگائی اور بیروزگاری نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ اشیائے خورونوش اور دیگر بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کرے اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرے۔

گھریلو ناچاقی کا سبب بنے واقعات کا سدباب کے لیے ہر علاقے میں آگہی پروگرام کا انعقاد بھی ضروری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.