سنہ 1614 میں سلطان محمد قلی قطب شاہ نے مکہ مسجد کی بنیاد رکھی اور سنہ 1693 میں مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے مسجد کی تعمیر مکمل کی۔
مسجد کی تعمیر اس انداز میں کی گئی تھی کہ بیک وقت 20 ہزار مصلیان نماز ادا کرسکتے ہیں اور مسجد کے احاطے میں دو وضو خانے ہیں۔
مسجد کے صدر دروازہ سے داخل ہوتے ہی سامنے ایک بڑا وضو خانہ ہے جس میں ایک ساتھ 200 مصلیان وضو بنا سکتے ہیں جبکہ مسجد کے دائیں جانب دوسرا چھوٹا وضوخانہ ہے لیکن یہ وضو خانہ بالکل گندہ ہوچکا ہے جس کا پانی وضو کے استعمال میں نہیں لایا جاسکتا۔
فی الحال ریاستی حکومت گزشتہ چند برسوں سے تاریخی عمارات کی مرمت و تزئین کاری کا کام کروارہی ہے جس میں حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد اور اس کا وضوخانہ بھی شامل ہے۔
لیکن مقامی رکن اسمبلی کا الزام ہے کہ ریاستی حکومت تزئین کاری کے نام پر اس تاریخی وضو خانے کو چھوٹا کرنے کی کوشش کررہی ہے جس سے وضو خانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
رکن اسمبلی ممتاز احمد خان نے اس تزئین کاری کے کام میں مداخلت کرتے ہوئے وضوخانے پر جاری کام کو رکوایا دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے مسجد کی مرمت و تزئین کاری کے نام پر تاریخی وضو خانے کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے حکومت کی جانب سے مکہ مسجد کی تزئین کاری کا کام مسلسل دو برسوں سے کیا جا رہا ہے، فی الحال اندرونی حصے کا کام مکمل ہوچکا ہے اور بیرونی حصے کا کام ابھی جاری ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کام کب مکمل ہوگا ؟