ETV Bharat / bharat

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف، باز آبادکاری کے کام تیز - ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر

ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کے تیزی سے گھٹنے کے بعد امدادی کاموں کو تیز کر دیا گیا ہے اور راحت مراکز میں پناہ لینے والے لوگ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ کر بحالی کے کام میں لگ گئے ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف، باز آبادکاری کے کام تیز
author img

By

Published : Aug 24, 2019, 2:34 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 2:50 AM IST

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوج اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فورس (این ڈی آر ایف) ریاست کی مختلف ایجنسیوں کے تعاون سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صورت حال تیزی سے بہتر ہورہے ہیں۔

اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کے سبب سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 386 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 23 دیگراب بھی لاپتہ ہیں۔

اس سال بارش اور سیلاب سے شمالی ہند کے ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے کے دور میں ہونے والی بارش اور سیلاب سے جنوبی بھارت کے کیرالہ اور کرناٹک سب سے زیادہ سنگین طور پر زد میں آئے تھے۔ ہماچل پردیش میں بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 63 اور اتراکھنڈ میں 62 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ چھ دیگر لاپتہ ہیں۔

جنوبی بھارت کے کیرالہ اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ کیرالہ میں اب تک 125 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 17 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اڑیسہ میں آٹھ اور آندھرا پردیش میں کشتی پلٹنے سے ایک لڑکی کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں بھاری بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم8 افراد کی جانیں گئی ہیں۔

اس درمیان سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ارکان پارلیمان اور مرکزی وزراء کے دورے تیز ہو گئے ہیں۔ فوڈ پروسیسنگ صنعت کی مرکزی وزیر مملکت ہر سمرت کور بادل نے جمعہ کو پنجاب کے سیلاب سے متاثر گاؤں میں خوردنی اشیا اور مشروبات تقسیم کی اور پنجاب کی کانگریس حکومت کو اس کے لیے مرکزی حکومت کی جانب سے مختص 474 کروڑ روپے فوری طور پر جاری کرنے کے لیے کہا۔

فلور کے ميووال گاؤں اور بعد میں سلطان پور لودھی کے تكھيا اور باڑہ جودھ سنگھ گاؤں میں ان کی اپیل پر متعدد فوڈ پروسیسنگ کی کمپنیوں کی جانب سے عطیہ کی گئی امدادی سامان تقسیم کرنے کے بعد لوگوں کے ساتھ بات چیت میں مسز بادل نے کہاکہ 'میں واہے گرو سے آپ کی بھلائی کے لیے دعا کرتی ہوں۔ مجھے افسوس ہے کہ آپ کے گھر اور چولہا تباہ کن سیلاب سے خطرے میں پڑ گئے ہیں'۔

مسز بادل نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پنجاب حکومت نے یہ کہہ کر لوگوں کو گمراہ کیا تھا کہ اس نے مرکز سے سیلاب ریلیف پیکیج مانگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے مرکز نے پنجاب کو پہلے ہی 474 کروڑ روپے دئیے تھے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کو لوگوں کو یہ بتانا چاہیے کہ اس نے اس فنڈ سے کتنا پیسہ خرچ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'واضح طور پر یہ پیسہ اب بھی لوگوں کو جاری نہیں کیا گیا ہے۔ ایک بار جب یہ جاری کیا جاتا ہے اور زیادہ رقم کی ضرورت ہوتی ہے تو شرومنی اکالی دل خود ہی مرکزی حکومت سے رابطہ کرے گی'۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ عوامی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن ریاستی حکومت کچھ نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے کہا کہ 'سماجی اور مذہبی تنظیموں کی مدد کے ساتھ لوگوں تک پہنچنے والے وہ پہلے لوگ ہیں اور وہ اب بھی لنگر کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں'۔

اس دوران اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی میں ڈیزاسٹر ریلیف کے کام میں مصروف ایک ہیلی کاپٹر کو اچانک ایمرجنسی لینڈنگ کرنی پڑی۔ پائلٹ کو ہلکی چوٹیں آنے کے ساتھ ہی ہیلی کاپٹر خراب ہوا ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقے میں امدادی سامان پہنچا رہا تھا۔ غنیمت رہی کہ اس دوران کوئی بڑا حادثہ نہیں ہوا۔

ضلع اترکاشی کے چنوا گاؤں میں قدرتی آفات سے زبردست تباہی ہوئی تھی، جس کے بعد سے ہی یہاں راستے بند ہیں اور روزمرہ کی چیزوں کی قلت رہتی ہے۔ ہیلی کاپٹر سے علاقے میں امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔جمعہ کو بھی ایک ہیلی کاپٹر اس کام میں لگا ہوا تھا، لیکن ٹكوچي کے پاس ایک باغیچے سے سڑک تک سیب پہنچانے والی تاروں کو دیکھ کر انہوں نے ایمرجنسی لینڈنگ کی۔

مسطح میدان نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دریا کے کنارے پتھروں پر ہی لینڈنگ کرنی پڑی۔ غنیمت رہی کہ اس دوران کوئی حادثہ نہیں ہوا۔ پائلٹ سوشانت جینا رہائشی جبل پور اور کو پائلٹ اجیت سنگھ، رہائشی ہریانہ کو اراكوٹ پہنچایا گیا، جہاں سے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ انہیں دہرادون لے جایا گیا۔

ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر آشیش چوہان نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کی ایمرجنسی لینڈنگ کیوں کرائی گئی ان کے پاس صحیح رپورٹ نہیں آئی ہے۔ غور طلب ہے کہ ان تاروں کی وجہ سے 21 اگست کو بھی علاقے میں ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا جو متاثرہ اراكوٹ نیائے پنچایت علاقے کے مولڈي گاؤں میں امدادی سامان ڈراپ کرکے واپس لوٹ رہا تھا اور اچانک کریش ہو گیا۔

باغات سے سیب کی پیٹیاں مین روڈ تک سامان پہنچانے کے لیے لگائی گئی ٹرالی کی تاروں میں ہیلی کاپٹر کے الجھنے سے یہ حادثہ ہوا۔ اس میں سوار پائلٹ، کو-پائلٹ اور ایک مقامی شخص کی موت ہو گئی تھی۔

پنجاب میں جالندھر کے ضلع ڈپٹی کمشنر ویرندر کمار شرما نے آبپاشی اور نکاسی آب محکمہ کو ہدایت دی کہ ستلج پشتہ میں آئی 350 فٹ شگاف کو ہفتہ تک مکمل طور پر بند کیا جائے۔

انہوں نے ایڈیشنل ضلع ڈپٹی کمشنر جسبیر سنگھ کے ساتھ ميووال میں پشتے کی مرمت کے کام کا سروے کیا۔ انہوں نے حکام سے کہا کہ ہفتہ تک 350 فٹ شگاف کو بھر دیا جائے۔

اس موقع پر نکاسی آب سیکشن کے چیف ایگزیکٹیو انجینئر دوندر سنگھ نے ضلع ڈپٹی کمشنر کو بتایا کہ 350 فٹ چوڑا شگاف میں سے 170 فٹ شگاف کو بند کر دیا گیا ہے اور ہفتہ صبح تک باقی کام بھی مکمل کر لیا جائے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی بنگال میں گنگا کے ساحلی علاقوں، بہار اور جھارکھنڈ میں مختلف مقامات پر آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بوچھاریں پڑ سکتی ہیں۔

جنوب مغرب میں بحیرہ عرب، جنوب مشرق میں خلیج بنگال، شمالی بحیرہ عرب اور انڈمان و نکوبار جزائر کے ساحلی علاقوں میں 45-55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز هوائیں چلنے کے آثار ہیں جس کی وجہ سے ماہی گیروں کو اگلے 12 گھنٹوں کے دوران ان علاقوں میں ماہی گیری نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

جنوب مغربی مانسون تلنگانہ، ساحلی کرناٹک اور کیرالہ میں سرگرم ہے۔ یہ ذیلی ہمالیائی مغربی بنگال، سکم، ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، راجستھان اور گجرات کے علاقے میں کمزور ہوا ہے۔

اڑیسہ کے مختلف مقامات پر زیادہ سے بہت زیادہ بارش جب کہ آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تری پورہ، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، ساحلی آندھرا پردیش اور ينم، تلنگانہ، تمل ناڈو، ساحلی اور جنوبی اندرونی کرناٹک، کیرالہ، مغربی بنگال کے گنگائی علاقے، مشرقی اترپردیش، مدھیہ پردیش، اور ودربھ میں مختلف مقامات پر بھاری بارش ہونے کا امکان ہے۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوج اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فورس (این ڈی آر ایف) ریاست کی مختلف ایجنسیوں کے تعاون سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صورت حال تیزی سے بہتر ہورہے ہیں۔

اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کے سبب سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 386 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 23 دیگراب بھی لاپتہ ہیں۔

اس سال بارش اور سیلاب سے شمالی ہند کے ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے کے دور میں ہونے والی بارش اور سیلاب سے جنوبی بھارت کے کیرالہ اور کرناٹک سب سے زیادہ سنگین طور پر زد میں آئے تھے۔ ہماچل پردیش میں بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 63 اور اتراکھنڈ میں 62 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ چھ دیگر لاپتہ ہیں۔

جنوبی بھارت کے کیرالہ اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ کیرالہ میں اب تک 125 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 17 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اڑیسہ میں آٹھ اور آندھرا پردیش میں کشتی پلٹنے سے ایک لڑکی کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں بھاری بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم8 افراد کی جانیں گئی ہیں۔

اس درمیان سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ارکان پارلیمان اور مرکزی وزراء کے دورے تیز ہو گئے ہیں۔ فوڈ پروسیسنگ صنعت کی مرکزی وزیر مملکت ہر سمرت کور بادل نے جمعہ کو پنجاب کے سیلاب سے متاثر گاؤں میں خوردنی اشیا اور مشروبات تقسیم کی اور پنجاب کی کانگریس حکومت کو اس کے لیے مرکزی حکومت کی جانب سے مختص 474 کروڑ روپے فوری طور پر جاری کرنے کے لیے کہا۔

فلور کے ميووال گاؤں اور بعد میں سلطان پور لودھی کے تكھيا اور باڑہ جودھ سنگھ گاؤں میں ان کی اپیل پر متعدد فوڈ پروسیسنگ کی کمپنیوں کی جانب سے عطیہ کی گئی امدادی سامان تقسیم کرنے کے بعد لوگوں کے ساتھ بات چیت میں مسز بادل نے کہاکہ 'میں واہے گرو سے آپ کی بھلائی کے لیے دعا کرتی ہوں۔ مجھے افسوس ہے کہ آپ کے گھر اور چولہا تباہ کن سیلاب سے خطرے میں پڑ گئے ہیں'۔

مسز بادل نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پنجاب حکومت نے یہ کہہ کر لوگوں کو گمراہ کیا تھا کہ اس نے مرکز سے سیلاب ریلیف پیکیج مانگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے مرکز نے پنجاب کو پہلے ہی 474 کروڑ روپے دئیے تھے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کو لوگوں کو یہ بتانا چاہیے کہ اس نے اس فنڈ سے کتنا پیسہ خرچ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'واضح طور پر یہ پیسہ اب بھی لوگوں کو جاری نہیں کیا گیا ہے۔ ایک بار جب یہ جاری کیا جاتا ہے اور زیادہ رقم کی ضرورت ہوتی ہے تو شرومنی اکالی دل خود ہی مرکزی حکومت سے رابطہ کرے گی'۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ عوامی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن ریاستی حکومت کچھ نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے کہا کہ 'سماجی اور مذہبی تنظیموں کی مدد کے ساتھ لوگوں تک پہنچنے والے وہ پہلے لوگ ہیں اور وہ اب بھی لنگر کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں'۔

اس دوران اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی میں ڈیزاسٹر ریلیف کے کام میں مصروف ایک ہیلی کاپٹر کو اچانک ایمرجنسی لینڈنگ کرنی پڑی۔ پائلٹ کو ہلکی چوٹیں آنے کے ساتھ ہی ہیلی کاپٹر خراب ہوا ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقے میں امدادی سامان پہنچا رہا تھا۔ غنیمت رہی کہ اس دوران کوئی بڑا حادثہ نہیں ہوا۔

ضلع اترکاشی کے چنوا گاؤں میں قدرتی آفات سے زبردست تباہی ہوئی تھی، جس کے بعد سے ہی یہاں راستے بند ہیں اور روزمرہ کی چیزوں کی قلت رہتی ہے۔ ہیلی کاپٹر سے علاقے میں امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔جمعہ کو بھی ایک ہیلی کاپٹر اس کام میں لگا ہوا تھا، لیکن ٹكوچي کے پاس ایک باغیچے سے سڑک تک سیب پہنچانے والی تاروں کو دیکھ کر انہوں نے ایمرجنسی لینڈنگ کی۔

مسطح میدان نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دریا کے کنارے پتھروں پر ہی لینڈنگ کرنی پڑی۔ غنیمت رہی کہ اس دوران کوئی حادثہ نہیں ہوا۔ پائلٹ سوشانت جینا رہائشی جبل پور اور کو پائلٹ اجیت سنگھ، رہائشی ہریانہ کو اراكوٹ پہنچایا گیا، جہاں سے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ انہیں دہرادون لے جایا گیا۔

ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر آشیش چوہان نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کی ایمرجنسی لینڈنگ کیوں کرائی گئی ان کے پاس صحیح رپورٹ نہیں آئی ہے۔ غور طلب ہے کہ ان تاروں کی وجہ سے 21 اگست کو بھی علاقے میں ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا جو متاثرہ اراكوٹ نیائے پنچایت علاقے کے مولڈي گاؤں میں امدادی سامان ڈراپ کرکے واپس لوٹ رہا تھا اور اچانک کریش ہو گیا۔

باغات سے سیب کی پیٹیاں مین روڈ تک سامان پہنچانے کے لیے لگائی گئی ٹرالی کی تاروں میں ہیلی کاپٹر کے الجھنے سے یہ حادثہ ہوا۔ اس میں سوار پائلٹ، کو-پائلٹ اور ایک مقامی شخص کی موت ہو گئی تھی۔

پنجاب میں جالندھر کے ضلع ڈپٹی کمشنر ویرندر کمار شرما نے آبپاشی اور نکاسی آب محکمہ کو ہدایت دی کہ ستلج پشتہ میں آئی 350 فٹ شگاف کو ہفتہ تک مکمل طور پر بند کیا جائے۔

انہوں نے ایڈیشنل ضلع ڈپٹی کمشنر جسبیر سنگھ کے ساتھ ميووال میں پشتے کی مرمت کے کام کا سروے کیا۔ انہوں نے حکام سے کہا کہ ہفتہ تک 350 فٹ شگاف کو بھر دیا جائے۔

اس موقع پر نکاسی آب سیکشن کے چیف ایگزیکٹیو انجینئر دوندر سنگھ نے ضلع ڈپٹی کمشنر کو بتایا کہ 350 فٹ چوڑا شگاف میں سے 170 فٹ شگاف کو بند کر دیا گیا ہے اور ہفتہ صبح تک باقی کام بھی مکمل کر لیا جائے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی بنگال میں گنگا کے ساحلی علاقوں، بہار اور جھارکھنڈ میں مختلف مقامات پر آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بوچھاریں پڑ سکتی ہیں۔

جنوب مغرب میں بحیرہ عرب، جنوب مشرق میں خلیج بنگال، شمالی بحیرہ عرب اور انڈمان و نکوبار جزائر کے ساحلی علاقوں میں 45-55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز هوائیں چلنے کے آثار ہیں جس کی وجہ سے ماہی گیروں کو اگلے 12 گھنٹوں کے دوران ان علاقوں میں ماہی گیری نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

جنوب مغربی مانسون تلنگانہ، ساحلی کرناٹک اور کیرالہ میں سرگرم ہے۔ یہ ذیلی ہمالیائی مغربی بنگال، سکم، ہریانہ، پنجاب، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، راجستھان اور گجرات کے علاقے میں کمزور ہوا ہے۔

اڑیسہ کے مختلف مقامات پر زیادہ سے بہت زیادہ بارش جب کہ آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تری پورہ، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، ساحلی آندھرا پردیش اور ينم، تلنگانہ، تمل ناڈو، ساحلی اور جنوبی اندرونی کرناٹک، کیرالہ، مغربی بنگال کے گنگائی علاقے، مشرقی اترپردیش، مدھیہ پردیش، اور ودربھ میں مختلف مقامات پر بھاری بارش ہونے کا امکان ہے۔

Last Updated : Sep 28, 2019, 2:50 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.