سی پی آئی ایم کے سکریٹری جنرل سیتا رام یچوری اور پولٹ بیورو کے رکن برندا کرات نے آج یہاں آئین کے ساتھ دھوکہ اور کشمیر کے ساتھ غداری نامی ایک کتاب کا اجرا کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
ان کا الزام تھا کہ سنگھ پریوار نے ہندو راشٹر بنانے کے اپنے ایجنڈے کے تحت یہ کارروائی کی ہے۔
مسٹر یچوری نے کہا کہ جب بھارت آزاد ہوا تھا تب کشمیر بھارت کا ناقابل تقسیم حصہ نہیں تھا اور تب مہاراجہ ہری سنگھ نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو خط لکھ کر کہا کہ انہوں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وہ بھارت یا پاکستان میں کس کے ساتھ ضم ہوں گے۔ وہ کچھ عرصہ کے بعد فیصلہ کریں گے لیکن کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ آزاد رہیں اور دونوں ممالک سے دوستانہ تعلقات بنا کر رکھیں لیکن جب پاکستان نے کشمیر کو اپنے میں ضم کرنے کے لیے قبائلیوں سے حملہ کروایا تو کشمیر کی عوام نے بھارت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔
ہری سنگھ نے تب ماؤنٹ بیٹن کو خط لکھ کر بھارتی فوج سے مدد کا مطالبہ کیا اور اس طرح 26 اکتوبر 1947 کو معاہدے کے ساتھ بھارت میں کچھ شرطوں کے ساتھ ضم ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی نے یہ بھی پروپیگنڈہ کیا کہ پٹیل کشمیر کو خصوصی درجہ دینے کے خلاف تھے جبکہ پٹیل کے گھر میں ہی 15 اور 16 مئی 1949 کو میٹنگ ہوئی تھی جس میں پنڈت جواہر لعل نہرو اور شیخ عبداللہ بھی موجود تھے۔'
سیتا رام یچوری نے کہا کہ 'بی جے پی اور سنگھ پریوار نے اس معاملے میں پروپیگنڈہ کرکے تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا اورپارلیمنٹ سے ایک جھٹکے میں آئین کے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا جبکہ آئین کے تحت کسی ریاست کو الگ کرنے کے لیے وہاں کی اسمبلی کی منظوری ضروری ہے لیکن بی جے پی نے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت پہلے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے حمایت واپس لے کر حکومت گرائی اور پھر لوک سبھا انتخابات کے ساتھ اسمبلی کے انتخابات نہیں کرائے تاکہ بغیر اسمبلی کے ہی ریاست کو تقسیم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تبدیل کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 'خصوصی ریاست کا درجہ صرف جموں وکشمیر کو نہیں بلکہ 10 ریاستوں کو بھی دیا گیا ہے اس لیے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کا یہ پروپیگنڈہ غلط ہے کہ وہاں زمین خریدنے کا حق باہری لوگوں کو نہیں جبکہ ہماچل پردیش اور شمال مشرق کے کئی ریاستوں میں زمین خریدنے پر پابندی ہے۔'
سی پی ایم رہنما نے کہا کہ 'مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں جو کچھ کیا وہ غیر جمہوری تو ہے ہی، آئین مخالف اور وفاقی ڈھانچے کے بھی خلاف ہے۔ اس لیے وہا ں خود مختاری بحال ہو اور امن قائم ہو اور سبھی سیاسی رہنماؤں کو فی الفور رہا کیا جائے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے بارے میں نہرو کابینہ نے جو فیصلہ کیا ہے اس میں شیاما پرساد بھی تھے کیونکہ وہ بھی اس کابینہ کے رکن تھے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سنگھ کے پرجا پریشد نے مہاراجہ ہری سنگھ کی حمایت کی تھی اور جموں و کشمیر کو فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی تھی۔'
سیتا رام یچوری نے کہا کہ 'بی جے پی کے پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے اس کتاب کا اجرا کیا گیا ہے اورآج سے پارٹی نے اس پروپیگنڈے کے جواب میں مہم شروع کی ہے۔'