ETV Bharat / bharat

فیصل فاروق کو پولیس تحویل میں بھیجنے سے انکار - ایف آئی آر

دہلی کی کاکڑ ڈوما عدالت نے فیصل فاروق کو پولیس تحویل میں بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔ دراصل اس معاملے میں چار ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔

Refusal to send Faisal Farukh, accused in Delhi riots case, to Delhi Police custody
فیصل فارق کو پولیس تحویل میں بھیجنے سے انکار
author img

By

Published : Jun 25, 2020, 9:02 PM IST

دہلی کی کاکڑ ڈوما عدالت نے دہلی فسادات سے منسلک شیو وہار کے راجدھانی اسکول کے مالک فیصل فارق کو پولیس تحویل میں بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ریچا پریہار نے کہا کہ اس معاملے میں چار ماہ کی تاخیر ہوچکی ہے حالانکہ تفتیشی افسر واقعے کے پہلے دن سے ہی اس سے واقف تھا۔

دراصل پولیس نے فیصل کی چار دن پولیس تحویل میں رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے فیصل فاروق کو عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پہلی اور دوسری ایف آئی آر میں درج حقائق ایک جیسے ہیں۔ دونوں ایف آئی آر میں واقعات کی تاریخیں بھی ایک جیسی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پہلی ایف آئی آر میں دہلی پولیس نے فیصل کو تین دن کے لئے حراست میں لیا تھا اور کہا تھا کہ اسے اتر پردیش، اتراکھنڈ اور دہلی کے کچھ علاقوں میں لے جانا ہے۔ اسی حقائق کے معاملے میں درج ایف آئی آر کے لئے چار ماہ کی تاخیر ہوئی ہے جب کہ دونوں ایف آئی آر بھی اسی تھانہ دیال پور میں درج کی گئیں ہیں۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسکول کے آس پاس فسادات کے معاملے میں 76 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور دوسری ایف آئی آر میں درج حقائق پہلی ایف آئی آر میں درج ہونے والوں سے مختلف ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ فیصل کو تفتیش کے لئے یوپی کے دیوبند لے جانے کی ضرورت ہے۔ دہلی پولیس کی اس دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے فیصل کے وکیل آر کے کوچر نے کہا کہ پولیس تحویل میں لینا قانون کا غلط استعمال ہے۔ اسی حقیقت کی بنیاد پر دوسری ایف آئی آر درج کرنے کا مقصد صحیح نہیں ہے۔ کوچر نے کہا کہ فیصل کو 22 جون کو اس لئے گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ اس سے قبل انھیں ایف آئی آر میں ضمانت مل چکی ہے۔

گزشتہ 20 جون کو کاکڑ ڈوما عدالت نے پہلی ایف آئی آر میں فیصل فاروق کی ضمانت منظور کرلی۔ ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے فیصل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ چارج شیٹ سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ ملزم کا پاپولر فرنٹ، پنجرا توڑ یا دیگر مسلم مذہبی رہنما رابطے میں تھے۔

دہلی پولیس فیصل کو دی گئی ضمانت کے خلاف ہائیکورٹ پہنچی تھی جس کے بعد ہائی کورٹ نے ضمانت کے حکم پر روک لگاتے ہوئے فیصل کو نوٹس جاری کیا۔ ہائی کورٹ میں اگلی سماعت یکم جولائی کو ہوگی۔

دہلی کی کاکڑ ڈوما عدالت نے دہلی فسادات سے منسلک شیو وہار کے راجدھانی اسکول کے مالک فیصل فارق کو پولیس تحویل میں بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ریچا پریہار نے کہا کہ اس معاملے میں چار ماہ کی تاخیر ہوچکی ہے حالانکہ تفتیشی افسر واقعے کے پہلے دن سے ہی اس سے واقف تھا۔

دراصل پولیس نے فیصل کی چار دن پولیس تحویل میں رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت نے فیصل فاروق کو عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پہلی اور دوسری ایف آئی آر میں درج حقائق ایک جیسے ہیں۔ دونوں ایف آئی آر میں واقعات کی تاریخیں بھی ایک جیسی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پہلی ایف آئی آر میں دہلی پولیس نے فیصل کو تین دن کے لئے حراست میں لیا تھا اور کہا تھا کہ اسے اتر پردیش، اتراکھنڈ اور دہلی کے کچھ علاقوں میں لے جانا ہے۔ اسی حقائق کے معاملے میں درج ایف آئی آر کے لئے چار ماہ کی تاخیر ہوئی ہے جب کہ دونوں ایف آئی آر بھی اسی تھانہ دیال پور میں درج کی گئیں ہیں۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسکول کے آس پاس فسادات کے معاملے میں 76 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور دوسری ایف آئی آر میں درج حقائق پہلی ایف آئی آر میں درج ہونے والوں سے مختلف ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ فیصل کو تفتیش کے لئے یوپی کے دیوبند لے جانے کی ضرورت ہے۔ دہلی پولیس کی اس دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے فیصل کے وکیل آر کے کوچر نے کہا کہ پولیس تحویل میں لینا قانون کا غلط استعمال ہے۔ اسی حقیقت کی بنیاد پر دوسری ایف آئی آر درج کرنے کا مقصد صحیح نہیں ہے۔ کوچر نے کہا کہ فیصل کو 22 جون کو اس لئے گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ اس سے قبل انھیں ایف آئی آر میں ضمانت مل چکی ہے۔

گزشتہ 20 جون کو کاکڑ ڈوما عدالت نے پہلی ایف آئی آر میں فیصل فاروق کی ضمانت منظور کرلی۔ ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے فیصل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ چارج شیٹ سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ ملزم کا پاپولر فرنٹ، پنجرا توڑ یا دیگر مسلم مذہبی رہنما رابطے میں تھے۔

دہلی پولیس فیصل کو دی گئی ضمانت کے خلاف ہائیکورٹ پہنچی تھی جس کے بعد ہائی کورٹ نے ضمانت کے حکم پر روک لگاتے ہوئے فیصل کو نوٹس جاری کیا۔ ہائی کورٹ میں اگلی سماعت یکم جولائی کو ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.