قبل ازیں کارتی چدمبرم کو کالے دھن کو سفید کرنے کے (منی لانڈرنگ)معاملے میں رواں برس فروری میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں ان کی ضمانت منظور کر لی گئی تھی۔
در اصل ایئرسیل میکسس ڈیل ٹوجی اسپیکٹرم گھپلے سے تعلق رکھتا ہے اور اس میں فارن انویسٹمنٹ پروموشن بورڈ (ایف آئی بی آر) کی جانب سے میسرس گلوبل کمیونکیشن ہولڈنگ سروسیز لمیٹیڈ کو ایک دائیگی کی گئی تھی۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے الزام عائد کیا کہ ایف آئی پی بی نے مارچ 2006 میں ایئرسیل کو ادائیگی کی منظوری دی تھی اور یہ کرنا اس وقت کے وزیر خزانہ پی چدمبرم کے دائرۂ اختیار سے باہر تھا کیونکہ وہ 600 کروڑ روپیے تک کے منصوبوں کو ہی منظوری دے سکتے تھے اور اس سے زائد کی ادائیگی کے لیے کابینہ کے امور کی مالی کمیٹی کی منظوری ضروری تھی۔
ای ڈی نے 25 اکتوبر کو دائر فردجرم میں عدالت کے سامنے کہا تھا کہ ایف آئی پی بی کی جانب سے منظوری ملنے کے کچھ ہی دنوں بعد ایئرسیل ٹیلی وینچرس لمیٹیڈ نے اے ایس سی پی ایل کو 26 لاکھ روپیے کی مبینہ طور پر ادائیگی کی تھی۔ اس کمپنی کا مبینہ طور پر کارتی چدمبرم سے تعلق تھا۔ ای ڈی ان صورتحال کی تفتیش کررہی ہے جن میں مسٹر چدمبرم کی جانب سے ایف آئی پی بی کی منظوری دی گئی تھی۔
مسٹر چدمبرم کو اس معاملے میں ملزم نمبر ایک بنایا گیا تھا اور یہ کہا گیا تھاکہ یہ منظوری ایک طرح سے غیرقانونی تھی۔ قومی تفتیشی بیورو نے الزام عائد کیا کہ مسٹر کارتی چدمبرم کی دو مبینہ کمپنیوں چیس مینیجمنٹ اور ایڈوانٹیج اسٹریٹجک کو ایف آئی پی بی منظوری کے لیے دو غیر قانونی ادائیگی علیٰ الترتیب 26 لاکھ روپیے اور 87 لاکھ روپیے کی گئی تھی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس دوران ان کے والد وزیرخزانہ تھے۔
اس معاملے میں ای ڈی نے عدالت سے درخواست کی کہ ثبوت یکجا کرنے کے لیے ادارے کو مزید وقت کی ضرورت ہے۔ استغاثہ کے کچھ وقت کے مطالبے پر خصوصی جج اوپی سینی نے معاملے کی سماعت چھ مئی تک ملتوی کر دی ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسٹر چدمبرم اور ان کے بیٹے کی گرفتاری پر چھ مئی تک روک لگا دی گئی ہے۔