کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے دنیا بھر میں کرکٹ سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہیں اور ایسی متعدد دو طرفہ سيريز کو یا تو ملتوی کیا گیا یا منسوخ کرنا پڑا ہے۔
آئی پی ایل کے 13 ویں سیزن کو بھی کورونا کے خطرے کے سبب غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کیا گیا ہے۔ آئی پی ایل کا انعقاد 29 مارچ سے ہونا تھا لیکن ویزا پابندیوں اور ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے اسے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔
روی شاستری کا کہنا ہے کہ کرکٹ دوبارہ شروع ہونے پر آئی پی ایل اور دو طرفہ سیریز کو ترجیح دی جانی چاہئے۔شاستری نے ایک انگریزی اخبار سے انٹرویو کے دوران کہا کہ میں اس وقت عالمی ٹورنامنٹ کے بارے میں زیادہ نہیں سوچ رہا ہوں۔ 'گھر میں رہیں اور گھریلو کرکٹ کو ترجیح دیں' جس سے کرکٹ سرگرمیاں شروع کی جا سکیں اور اس سے بین الاقوامی اور فرسٹ کلاس کے کرکٹر میدان پر واپسی کر سکتے ہیں۔
اس کے بعد دو طرفہ سیریز کو ترجیح ملنی چاہئے۔اس سال اکتوبر-نومبر میں آسٹریلیا میں مرد ٹی -20 ورلڈ کپ کا انعقاد ہونا ہے اور کورونا کی وجہ اس کے انعقاد پر بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں اور اسے لے کر آئی سی سی مسلسل دیگر بورڈز سے بات کر رہا ہے۔
اس دوران دنیا بھر کے ممالک نے لاک ڈاؤن میں نرمی دینے کی شروعات کی ہے جس سے کھیل سرگرمیاں شروع ہونے کا امکان بڑھ گئے ہیں۔
بی سی سی آئی نے بھلے ہی اپریل میں آئی پی ایل کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کیا تھا لیکن اس کے انعقاد کےبارے میں ابھی وہ امکانات تلاش کر رہا ہے اور اس کے لئے سال کے آخر تک فری ونڈو پر بحث مسلسل جاری ہے۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے آئی سی سی چیف ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کی اپریل میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں عالمی ٹیسٹ چمپئن شپ ملتوی کرنے کی تجویز دی تھی۔
اس اجلاس میں سی ای سی نے 2023 تک کے مستقبل دورہ پروگرام (ایف ٹی پی ) کا جائزہ لینے پر اتفاق ظاہر کیا تھا جس سے کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئے زیادہ تر ٹورنامنٹ اور سیریز کےاوقات تبدیل کر دوبارہ کرائے جا سکیں۔
شاستری نے کہا کہ اگر بھارت کو عالمی کپ اور دو طرفہ سیریز میں سے کسی ایک کی میزبانی کو منتخب کرنا پڑے تو ظاہر ہے کہ ہم دو طرفہ سیریز کرائیں گے۔15 ٹیموں کے یہاں آنے سے اچھا ایک ٹیم آئے اور ایک یا دو مقام پر میچ کا انعقاد ہو۔
کوچ نے کہا کہ جب بھی کرکٹ دوبارہ شروع ہو آئی پی ایل کو ترجیح ملنی چاہئے۔آئی پی ایل اور بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں فرق یہ ہے کہ آئی پی ایل کو ایک یا دو شہروں میں منعقد کیا جا سکتا ہے اور اس میں لاجسٹکس میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
شاستری نے کہاکہ یہی بات دو طرفہ سیریز کے لئے بھی لاگو ہوتی ہے۔یہ ہمارے لئے آسان ہے کہ ہم کسی ملک میں جائیں اور وہاں محدود مقام پر میچ کھیلیں۔ایسے ماحول میں 15-16 ٹیموں کا کسی ملک جانا درست نہیں ہے۔آئی سی سی کو اس بارے میں سوچنا چاہیے۔