مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ترمیم شدہ شہریت قانون کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے لئے 'ٹکڑے ٹکڑے گینگ سے منسلک لوگ اور شہری نکسلی' ذمہ دار ہیں۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ سی اے اے یا قومی شہری رجسٹر (این آر سی سي) سے کسی مسلمان شہری کو کوئی نقصان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلط طرح کی باتوں کے ذریعے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے لوگوں سے این آر سی اور سی اے اے کو ایک دوسرے سے جوڑ کر بالکل نہ دیکھنے کی اپیل کی ہے۔
پرساد نے این آر سی اور سی اے اے پر جاری مظاہرے کے حوالے سے کہا کہ ہارے ہوئے لوگ منصوبہ بند طریقے سے مظاہرے کرا رہے ہیں جس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مظاہروں کی وجہ سے حکومت پر کوئی دباؤ نہیں ہے لیکن ایک بات صاف ہے کہ تشدد میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔