صارفین کے امور ، خوراک اور سرکاری نظام ِتقسیم کے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کا کہنا ہےکہ ان کی وزارت کا اصل مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسانوں کی سخت محنت سے پیدا ہونے والے اناج کا ایک بھی دانہ ضائع نہ ہو۔
حکومت کے ذریعہ کم از کم امدادی قیمت پر ان کی خریداری کی جائے ۔ساتھ ہی یہ بھی یقینی ہو کہ مکمل طور پر بدعنوانی کا خاتمہ ہو۔
پاسوان نے یہ بات فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے مستقبل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ان کی ترجیح ہوگی کہ ایف سی آئی کا کا م کاج شانتا کمار کمیٹی کی سفارشات کے مطابق سہل اور تیز رفتار سے چلے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سو لاکھ ٹن اناج کے ذخیرے کی صلاحیت پیدا کرنے کا منصوبہ ہے۔ پچھلی حکومت نے 6.75 لاکھ ٹن اناج کے ذخیرے کی صلاحیت پیدا کی تھی جبکہ 22 لاکھ ٹن کے ذخیرہ کی صلاحیت پیدا کرنے کا کام جاری ہے۔
پاسوان نے کہا کہ گوداموں کی تعمیر میں سست روی دراصل ان گوداموں کے قریب ڈیڑھ کلو میٹر کے دائرے میں ریلوے کی لائنیں بچھانے کی ضرورت کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب آر آئی ٹی ای ایس کو ان اناجوں کے ماڈل تبدیل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور وہ 9 دنوں کے اندر اپنی سفارشات ایف سی آئی کو پیش کردے گی۔
باقی ماندہ گوداموں کی تعمیر کے لیے ہدف 2021 طے کیا گیا تاکہ مارچ 2022 میں گندم کی خریداری ہو اورانہیں ان گوداموں میں ذخیرہ کیا جاسکے۔