راجیہ سبھا میں آج اپوزیشن کے شدید ہنگامے کے درمیان زراعتی اصلاحات سے متعلق دو بل 'کسانوں کی پیداوار کے کاروبار اور تجارت (فروغ اور سہل کاری) بل 2020' اور 'کسان (تفویض اختیار اور تحفظ) کو قیمت کی یقین دہانی اور زراعتی خدمات کا معاہدہ بل، 2020 کو صوتی ووٹ کے ذریعہ منظور کیا گیا اوراس طرح ان دونوں بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔
لوک سبھا پہلے میں ہی ان کو منظور کرلیا گیا ہے۔ یہ دونوں بل جون میں جاری کردہ دو آرڈینینس کی جگہ لیں گے۔ ان دونوں بل کے ذریعہ کسانوں کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی فصلوں کو منڈی کی قیمت پر مارکیٹ سے باہر کہیں بھی فروخت کریں۔ اس کے ساتھ ہی معاہدے کی کاشتکاری کا بھی التزام کیا گیا ہے۔ اس سے زیادہ قیمت والی فصلوں کی کاشت میں اضافہ ہوگا اور جدید زراعتی تکنیک کو فروغ ملے گا۔
وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ان دونوں بل پر چار گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کم ازکم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے نظام کو بند نہیں کیا جائے گا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ بل کسانوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے کے لئے دو آپشن فراہم کریں گے۔
ان میں کسانوں کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی فصلوں کو منڈی کی قیمت پر مارکیٹ کے باہر کہیں بھی بیچ دیں۔ اس سے زیادہ قیمت والی فصلوں کی کاشت میں اضافہ ہوگا اور جدید زراعتی تکنیک کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی زندگی میں انقلابی تبدیلی لانا چاہتی ہے اور فصلوں کی بوائی کے وقت ہی انہیں مناسب قیمت کا یقین دلانے کی کوشش کر رہی ہے۔
راجیہ سبھا میں ان دونوں بل کی منظوری کی کارروائی کے دوران حزب اختلاف نے ایوان میں زبردست ہنگامہ کیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔
ڈپٹی اسپیکر ہری وانش نے دونوں زراعتی بل کو بحث کے بعد منظور کرنے کی کارروائی شروع کی، تو عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس، کانگریس، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے اراکین نے اس کی سخت مخالفت کی اور ہنگامہ کرنے لگے۔
اپوزیشن کی نعرے بازی کے دوران، ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن نے چیئرمین کی نشست کے سامنے کھڑے مارشل کے ہاتھ سے کچھ دستاویزات چھین لیے اور اسے پھاڑ کر پھینک دیا۔ وہ ایوان میں ضابطے کا سوال اٹھاتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین کو دستور العمل دکھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ڈپٹی چیئر نے ان کی بات پر توجہ نہيں دی، جس سے مشتعل ہوکر مسٹر برائن نے چیئرمین کے مائک کو نقصان پہنچایا، جس کی وجہ سے دوپہر 1.14 بجے ایوان کا ساؤنڈ سسٹم خراب ہوگیا۔ اس دوران ممبران اپنی نشستوں آگے نکل کر نعرے لگارہے تھے۔ حزب اختلاف کا مطالبہ تھا کہ یہ دونوں بل سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجے جائیں۔
جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، دوبارہ اس بل کی منظوری کی کارروائی شروع کی گئی، جس پر اپوزیشن پارٹیوں کے ممبروں کی ہنگامہ آرائی جاری رہی اور اسی دوران دونوں بل کو صوتی ووٹ کے ذریعہ منظور کیا گیا۔
اس سے قبل وزیر زراعت کے ذریعہ یہ بل پیش کیے جانے سے پہلے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے راگیش اور دیگر 6 ممبران نے ان بلوں سے متعلق آرڈیننس کو منسوخ کرنے کے لئے قرارداد پیش کی۔مسٹر تومر نے بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کاشتکار اب اپنی مرضی کے مطابق جہاں بھی چاہیں، اپنی فصلیں فروخت کرسکیں گے۔ پہلے کاشتکار اپنی فصلیں مطلوبہ جگہ اور قیمت پر نہیں بیچ سکتے تھے۔ایوان میں بل کی منظوری کے دوران، عام ادمی پارٹی کے سنجے سنگھ، کانگریس کی کماری شیلجا اور ترنمول کانگریس کے ڈولا سین ایوان کے وسط میں آکر نعرے بازی کی۔ اس پر، ڈپٹی چیئرمین نے ممبران سے اپنی نشستوں پر واپس جانے کی اپیل کی۔ اس کے باوجود اپوزیشن کے سخت ہنگامے کے سبب ایوان کی کارروائی میں کچھ دیر ک لیے خلل پڑا۔