جب بھی بھارت سمیت دنیا بھر میں مشاعروں کی قدر میں عروج اور اہمیت کی بات کی جائے گی، تو راحت اندوری کے بغیر نامکمل سمجھا جائے گا اور ان کے بغیر مشاعرے کا نام لینا بھی مشاعرے کی توہین ہو گی۔
راحت اندوری اردو شاعری کا وہ عظیم چہرہ تھے، مشاعروں میں ان کی شرکت مشاعرے کی کامیابی کا ضامن ہوا کرتی تھی۔ ان کی انداز شاعری کا ہر شخص دیوانہ تھا۔
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
یہ وہ نظم تھی جس نے راحت اندوری کو ہر عام و خاص کی زبان پر لا دیا تھا۔ پڑھے لکھے لوگ اس کی ادائیگی بھی کرتے سنا جاتے تھے، وہیں غیر تعلیم یافتہ اس نظم کو سن کر متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتے۔
راحت اندوری کا کسی بھی مشاعرے میں ہونا مشاعرے کی کامیابی کی ضمانت تھی۔ ان کے اشعار تغیل سے بالا تر ہوا کرتے تھے۔
میرے حُجرے میں نہیں اور کہیں پر رکھ دو
آسماں لائے ہو لے آؤ زمیں پر رکھ دو
اب کہاں ڈھونڈنے جاؤ گے ہمارے قاتل
آپ تو قتل کا الزام ہمیں پر رکھ دو
راحت اندوری کا کسی مشاعرے کے اسٹیج پر موجود ہونا ہی اس بات کا عکاس ہوتا کہ یہ مشاعرہ نہ صرف معتبر اور اہمیت کا حامل بلکہ کامیاب بھی ہوتا تھا۔
ستارے نوچ کر لے جاوں گا
میں خالی ہاتھ گھر جانے کا نئیں
وبا پھیلی ہوئی ہے ہر طرف
ابھی ماحول مر جانے کا نئیں
مذکورہ بالا یہ اشعار ان کی موت کے بعد بہت درد انگیز محسوس ہوتے ہیں، کیوں کہ ان کی موت کا سبب کورونا وبا بن گئی اور وہ اس دنیا سے خالی ہاتھ چلے گئے۔
راحت اندوری کی پیدائش یکم جنوری سنہ 1950ء کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے اندور میں ہوئی تھی۔ نوتن اسکول اندور میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے اسلامیہ كريميہ کالج اندور سے 1973ء میں اپنی گریجویش کی تعلیم مکمل کی اس کے بعد وہ 1975ء میں بركت اللہ یونیورسٹی، بھوپال سے اردو ادب میں ایم اے کیا۔
سنہ 1985ء میں انہوں نے مدھیہ پردیش کے مدھیہ پردیش بھوج اوپن یونیورسٹی سے اردو ادب میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
وہ ایک اچھے شاعر اور گیت کار ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کئی بالی وڈ فلموں کے لیے نغمے لکھے ہیں جو مقبول اور زبان زد عام بھی ہوئے ہیں۔