آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن نے موجودہ معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو توانائی اور غیر بینکنگ مالیاتی اداروں کے مسائل کو جلد حل کرنا چاہیے
رگھورام راجن نے کہا کہ نجی سرمایہ کاری میں لوگوں کے رغبت میں اضافہ کرنے کے لیے حکومت نئے قدم اٹھانے چاہیے۔
انھوں نے بھارتی حکومت کو جی ڈی پی کے اعداد و شمار پر نئے طریقے سے غور کرنے مشورے دیے۔
اس حوالے سے رگھورام راجن نے معروف ماہر معاشیات اروند سبرمنیم کی تحقیق کا حوالہ دیا، جس میں یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نجی شعبوں کے تجزیہ کاروں کی طرف سے مالیاتی ترقی میں اضافہ کے حوالے سے کئی طرح اندازے لگائے جا رہے ہیں، جن میں کئی اندازے سرکاری اندازے سے کم ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ معاشی سست روی یقینی طور سے کافی تشویشناک ہے۔
غور طلب ہے کہ مالی سال 19۔2018 میں معاشی شرح نمو کی رفتار 6.8 فیصد رہی، جو 15۔2014 کے بعد سے سب سے کم رہی۔
وہیں مختلف تجزکاروں کے مطابق رواں برس جی ڈی پی کی رفتار سات فیصد کے سرکاری اندازے سے کم رہے گی۔
رگھورام راجن نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت اور شرح ترقی کو نئی سمت فراہم کرنے کے لیے نئے طرح کے اصلاحات کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ عالمی بازار سے قرض لینا سدھار نہیں ہے، بلکہ وہ موقعے کی کارروائی بھر ہے، انھیں اصل میں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انھیں کس طرح سے دو یا تین فیصد معاشی شرح ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔