ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش کا کہنا ہے کہ کووڈ – 19 کی جانچ کے عمل میں جو چنوتیاں درپیش ہیں، ان میں بڑی چنوتیوں میں جانچ کی رفتار، جانچ کے عمل میں آنے والی لاگت، صحیح سے جانچ پر مبنی نتائج اور جہاں ضرورت ہو وہاں، یا استعمال کی جگہ تک رسائی ان میں شامل ہیں۔ متعدد اسٹارٹ اپ نے ان ضروریات کی تکمیل کے لئے خلقانہ اور اختراعی طریقے وضع کئے ہیں۔ ڈی ایس ٹی کی جانب سے ٹیکنالوجی کی بنیادوں پر معقول پائے گئے نمونوں کو کاروباری پیمانے پر سلسلے وار طریقے سے تیار کرنے کے لئے آسانیاں فراہم کی جارہی ہیں۔
پیچیدہ امراض مثلاً کینسر، جگر کی تکالیف اور نوزائیدہ بچوں میں لاحق ہونے والی دیگر پریشانیوں کی جلد از جلد شناخت اور تشخیص کے لئے اومنی سینس نام کا ایک یونیورسل پلیٹ فارم پہلے سے موجود ہے اور اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے کمپنی نے کووڈ -19 کے لئے سی او وی ای- سینس نام کی ایک ٹیکنالوجی مخصوص طور پر وضع کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ سی او وی ای- سینس کے لئے ایک پیٹنٹ بھی داخل کیا گیا ہے، جس کی مدد سے تیز رفتاری کے ساتھ پورے وثوق کی نتائج کی حامل جانچ اور پورے عمل کو آسان بنانے کا ایک تیز رفتار طریقہ وضع کیا جاسکے گا۔
کمپنی کا منصوبہ یہ بھی ہے کہ مزید دو مصنوعات تیار کی جائیں، ان میں سے ایک جدید ترین پولی مرس چین ری ایکشن (پی سی آر) پر مبنی تشخیصی کٹ ہوگا، جو موجودہ طریقوں ( ابھی ایک گھنٹے میں محض 50 نمونوں کی ہی جانچ کی جاسکتی ہے) کے مقابلے میں کم وقت لے گا اور زیادہ صحیح نتائج دے گا اور چپ سینسنگ ٹیکنالوجی پر مبنی ایک تیز رفتار اسکریننگ چپ پر مبنی پورٹیبل ماڈیوبل وضع کیا جائے گا، جس کے ذریعے نشان زد آبادی کی تیز رفتاری سے جانچ کی جاسکے گی اور ایک نمونے پر 15 منٹ سے بھی کم کے اندر جائے موقع نتائج حاصل کئے جاسکیں گے۔ کی جانے جانچ میں استعمال ہونے والے نمونوں کی تعداد مستقبل میں اور زیادہ بڑھ سکتی یعنی ایک گھنٹے میں 100 نمونوں کی جانچ ممکن ہوسکے گی۔