مرکزی حکومت کے ذریعے پاس کرائے گئے زرعی قوانین کے خلاف کسان تنظیموں کی جانب سے دہلی میں دھرنے اور احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے، کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرے۔ اس تعلق سے کسان رہنماؤں اور حکومت کے مابین چار میٹنگ بھی ہوئی لیکن ان سبھی میٹنگ میں معاملے کا حل نہیں نکل سکا ہے۔ اب اگلی نسشت ہفتہ کو دوپر 2 بجے سے ہونی ہے۔
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کل کی میٹنگ کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کی تھی جس میں انہوں نے کسانوں سے اپیل بھی کی تھی کہ وہ احتجاج ختم کریں اور آپس میں بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالیں۔ جبکہ وہیں کسان تنظیم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت نئے زرعی قوانین کو ختم نہیں کرتی تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، بلکہ مزید ہم اس احتجاج کو آگے بڑھائیں گے۔
بھارت کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ' ہم نے آج میٹنگ کی ہے۔ 8 دسمبر کو ہم نے بھارت بند کا اعلان کیا ہے، مزید کل حکومت کے ساتھ ہماری میٹنگ ہوگی اس کے بعد یہ طے پائے گا کہ آگے ہمیں کیا قدم اٹھانے ہیں فی الحال کل کی میٹنگ بہت اہم ہے۔ انہوں نے مزید یہ بھی بتا یا کہ کل اگر کچھ معاملہ طے نہیں پاتا ہے تو ہم دھرنے پر رہیں گے۔
مزید پڑھیں:
حکومت اور کسانوں کے درمیان میٹنگ بے نتیجہ ختم
جمعہ کے روز کسان تنظیموں نے اپنے طور پر ایک میٹنگ کا انعقاد کیا تھا میٹنگ میں کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے 'بھارت بند' کی اپیل کی ہے۔ کسان تنظیموں نے کہا کہ' ضرورت پڑنے پر دہلی کی سرحدوں کو بھی سیل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ہفتہ کو ہونے والی میٹنگ بہت اہم ہے اور وہ اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔