اس احتجاج میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور فرینڈز آف ڈیموکریسی، ممبئی سرووڈیا منڈل، سمویدھن جاگر کمیٹی جیسی این جی اوز سے منسلک 20 سے 25 مظاہرین کے ایک گروپ نے حصہ لیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نئے بنائے گئے یونین ٹیرٹری کے باشندوں کے انسانی حقوق کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں ہے۔
مظاہرین نے جموں و کشمیر کی سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 'وہ وادی میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قابو پانے کا ایک بہتر طریقہ چاہتے تھے'۔
تاہم ، سماویدھان جاگر کمیٹی کے شیوارم سخی نے وادی میں پتھراؤ کے واقعات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا ، 'حکومت کو ان وجوہات پر غور کرنا چاہئے جو دہشت گردی کا باعث بنی ہیں۔ طاقت کے استعمال کی بجائے دہشت گردی پر قابو پانے کے انسانی حل نکالیں'۔
کمیونسٹ پارٹی کے چرول جوشی نے کہا کہ تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیئے گئے ہیں لیکن انٹرنیٹ تک محدود رسائی کی وجہ سے طالب علموں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باہر رہنے والوں کے لوگوں کے اہلخانہ مستقل خوف زدہ رہتے ہیں۔ جوشی نے کہا ایسے حالات میں وہ کچھ حاصل نہیں کر سکتے ہیں'۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں 10 دسمبر کو یوم حقوق انسانی منایا جاتا ہے۔ اس روز وادی کشمیر میں بھی غیر سرکاری تنظیموں اور سماجی و انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے مظاہرے اور احتجاج کیے جاتے تھے، لیکن رواں برس وادی کشمیر میں اس دن کے تعلق سے کوئی بھی سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔