مولانا فضل الرحمٰن نے ’آزادی مارچ‘ کے دوران دھرنا کے چھٹے دن بھاری بارش اور سردی کے درمیان بدھ کی رات کو اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی نے اتوار کو پڑنے والے 12 ویں ربیع الاول کے موقع پر ایک سیرت کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مولانا نے یہ اعلان پارٹی کی مجلس شوری اور ورکنگ کمیٹی کی الگ الگ میٹنگوں کی صدارت اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الہی کے ساتھ بات چیت کے بعد کی۔ حکومت کی جانب سے بات چیت کے لیے قائم ٹیم کے رکن پرویز الہی نے حالانکہ مولانا سے ذاتی ملاقات کی تھی۔تمام دن سرکاری کمیٹی اور اپوزیشن رہبر کمیٹی کے درمیان کوئی رسمی رابطہ نہیں ہو سکا۔
آج پھر سے دونوں كمیٹيوں کے ارکان کے ساتھ بیٹھنے اور آزادی مارچ کو ختم کرنے پر بات چیت کا امکان ہے
مولانا فضل الرحمن کے پاکستان حکومت کے خلاف ’آزادی مارچ‘ سے گھبرائے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کی ان کے استعفی کے علاوہ تمام ’واجب‘ مانگیں ماننے کو تیار ہیں۔ ’ایکسپریس ٹربیون‘ نے پانچ نومبر کو عمران کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے'استعفی کے علاوہ حکومت تمام واجب مطالبات کو قبول کرنے کے لئے تیار ہے'۔
بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نے یہ بات وزیر دفاع پرویز خٹک کی قیادت والے وفد کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہی۔ اس وفد کو اسلام آباد میں مظاہرہ کرنے والے اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ مسئلہ حل کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ خٹک کی قیادت والی حکومتی ٹیم نے جے یو آئی-ایف کے رہنماؤں سے ملاقات کر کے آگے کی کارروائی پر بات چیت کی۔
پاکستان میڈیا کے مطابق یہ اجلاس سرکاری مذاکرات وفد اور رہبر کمیٹی کے درمیان دوسرے دور کی بات چیت سے پہلے ہوئی۔خیال رہے رہبر کمیٹی میں اپوزیشن پارٹیوں کے نمائندے شامل ہیں۔