بھارتی ریلوے کے ایک سابق عہدیدار نے کہا کہ بھارتی ریلوے کی پٹریوں پر نجی کمپنیوں کی ٹرینوں کو چلانے کی اجازت دینے سے نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، ساتھ میں ریلوے کے مصروف ٹریک پر ٹرینوں کی دستیابی میں اضافہ اور کسٹمر سروس میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان نجی کمپنیوں کے آجانے سے بھارتی ریلوے کو سائڈ لائن نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کے ذریعہ بھارتی ریلوے اپنی خدمات کو یقینی طور پر بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔
ریلوے بورڈ کے سابق چئیرمین جے پی بترا نے کہا کہ یہ ان صارفین کےلیے خوش آئند قدم ہے جو اکثر ریلوے کے مصروف راستوں پر بہتر خدمات کے کوشاں رہتے ہیں۔
بھارتی ریلوے نے اس ہفتے اعلان کیا کہ نجی کمپنیوں کو 109 راستوں پر ٹرینوں چلانے کی ذمہ داری دے ہے ۔بھارتی ریلوے آئندہ برس اپریل تک ان راستوں پر 151 جوڑی جدید ٹرینوں کو چلانے کے لیے بولی لگانے کے لیے مدعو کرے گا اور یہ بھی امکان ہے کہ ان ٹرینوں کو اپریل 2023 تک شروع کردیا جائے گا۔
بھارتی ریلوے کے مطابق 35برس کے اس پروجیکٹ میں نجی کمپنیوں کے ذریعہ 30 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کی توقع کی جارہی ہے۔ کیونکہ نجی کمپنیاں ان 151 جوڑی والی ٹرینوں کی خریداری اور اسے شروع کرنے میں پیسے لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوچوں کی پیداکاری اور خریداری کا عمل اور ملک میں تیار ہونے والے پاور کار کو شامل کیا گیا ہے، جس سے دیسی مینوفیکچرنگ کو زبردست فروغ حاصل ہوگا۔اس سے ریلوے کی چت ہوگئی اور اس کے علاوہ ریلوے کو ریونیو سے اس کا شیئر بھی ملے گا۔
ریلوے بورڈ کے سابق چئیرمین کے مطابق اس فیصلے سے قومی ٹرانسپورٹر کو اپنی توانائی کو دوسرے شعبہ میں استعمال کرنے کی اجازت ہوگئی جیسے ملک میں ریلوے نیٹورک کی توسیع کرنا،
اس سال کے بجٹ میں وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے رولنگ اسٹاک یعنی ریلوے کے کوچوں اور انجنوں کی خریداری کے لیے 5 ہزار 788 کروڑ روپئے مختص کیے ہیں۔حالانکہ یہ گزشتہ برس کے نظر ثانی شدہ نخمینے کے مقابلے 3 ہزار 281 کروڑ(36فیصد) کم ہے۔
رواں برس کے مرکزی بجٹ میں دی گئی نظر ثانی شدہ تعداد کے مطابق حکومت نے مالی سال 19۔2020 میں رولنگ اسٹاک کی خریداری پر 9 ہزار 69 کروڑ روپئے خرچ کیے جو مالی سال 18۔2019 کے مقابلے میں 98 فیصد زیادہ ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ نئے کوچوں اور انجنوں کی خریداری کے لئے جو رقم مختص کیے گئے تھے، جو پچھلے مالی سال میں تقریبا 100 فیصد تھی، لیکن اس سال اس میں 36 فیصد کمی واقع ہوگی۔
جے پی بترا کا کہنا ہے کہ ریلوے آپریشن میں نجی کمپنوں کو اجازت دینے کا فیصلہ بھارتی ریلوے اور حکومت کے لئے اچھا ہے کیونکہ اس نئی سرمایہ کاری کے لئے ان کے پاس رقم کی کمی ہے۔
جے پی بترا نے کہا کہ اگر نجی شعب خدمات فراہم کرنے والے شعبہ میں سرمایہ کاری کرتی ہے تو تو اس سے بھارتی ریلوے کو کسی دوسرے شعبہ میں بھی اپنی توانائی کا استعمال کرنے کا موقع حاصل ہوگا۔
مصروف ترین راستوں کو اضافی ٹرین ملیں گی
ریلوے بورڈ کے سابق چئیرمین کا کہنا ہے کہ دہلی اور ممبئ شہر جیسے مصروف ترین راستوں کو اضافی ٹرین خدمات حاصل ہوگئی۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بالآخر ہر راستے کو اضافی خدمات کی ضرورت ہوتی ہے چاہے وہ ممبئی، دہلی، کلکتہ، چینئی، تریوندرم، چینئی بنگلورو ہو یا ممبئی احمدآباد، ان میں سے ہر ایک کو اضافی خدمات کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ خدمات ریلوے مہیا نہیں کرسکتی ہے۔
بترا نے بتایا کہ ، "ہم ان خدمات کو فراہم کرنے کے لئے سرکاری اور نجی سرمایہ کاری کے ذریعے نجی سرمایہ کاری حاصل کر رہے ہیں جو وقت کی اہم ضرورت ہے اور صارفین بھی انہیں خدمات کے خواہشمند ہیں۔یہ دونوں کے لئے اچھا ہے۔ سہولت اور راحت کے لحاظ سے صارفین کے لئے اچھا ہے اور مالی اعتبار کے حساب سے بھارتی ریلوے کے لئے بھی اچھا ہے۔"
جے پی بترا نے اس دلیل کو مسترد کردیا کہ نجی کمپنیوں کے آنے کے بعد سے بھارتی ریلوے کو سائڈ لائن یا درکنار کردیا جائے گا، جیسا کی دوسرے شعبہ میں دیکھنے کو ملا ہے۔جب ٹیلی کام سیکٹر میں ائیرٹیل، حچ اور دیگر نجی کمپنوں نے قدم رکھا تھا تب بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل جیسی سرکاری کمپنوں حاشیہ پر آگئی تھی۔
جس پر بترا نے کہا کہ ایسی نوبت نہیں آئے گی، حالانکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ بھارتی ریلوے کے لیے مقابلے اور نئے چیلنجز کھڑے ہوں گے، اس وجہ سے بھارتی ریلوے بھی اسی طرح کے خدمات اپنے صارفین کو مہیا کرانے کی جانب گامزن ہوگا جس طرح کی خدمات اور راحت ایک نجی کمپنی اپنی صارفین کو مہیا کراتی ہے۔یہ بھارتی ریلوے کو مزید بہتر بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریونیو شئیرنگ کی بنیاد پر پیسہ کمانے کے علاوہ بھارتی ریلوے دوسرے خدمات کی میزبانی کرکے بھی پیسے کمائے گی اور اس کے بعد اسے نجی کمپنیوں کو پیش کرے گی۔